بینک اور ڈیلر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جمعے کے روز ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد روپیہ اب چار روپے اور 20پیسے کی سطح پر آ گیا ہے، جب کہ انٹر بینک میں فی ڈالر کاروبار 160 روپے پر بند ہوا۔
اوپن مارکیٹ میں جمعے کو ڈالر کی قیمت دو روپیہ 50 پیسے کم ہوئی، اور ڈالر 161 روپے پر آگیا۔
ڈالر کی قدر میں کمی کا یہ رجحان بدھ سے جاری تھا۔
بدھ کو ڈالر کی قدر میں سات روپے دو پیسے کی کمی واقع ہوئی، جو انٹربینک میں 164 روپے پر پہنچا۔ اُسی روز، اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک ہی روز میں چھ روپے سستا ہونے کے بعد 163 روپے پر بند ہوا۔
یہی رجحان جمعرات کو بھی جاری رہا اور اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک کی سطح پر روپے کی قدر میں بالترتیب 50 پیسے اور 20 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔
بدھ کو جب ڈالر کی قدر اونچی ترین سطح پر تھی، ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق، اسٹیٹ بینک کے گورنر، رضا باقر نے وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
اطلاعات میں ڈیلروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالانکہ اسٹیٹ بینک کی پالیسی یہ رہی ہے کہ روپے اور ڈالر کی قدر کھلی منڈی میں ہونے والی لین دین طے کیا کرے گی، لیکن بظاہر اسٹیٹ بینک کی مداخلت پر مقامی زر مبادلہ کی قدر میں بہتری کے آثار دکھائی دیے۔
چند پاکستانی ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت میں مارکیٹ لین دین پر انحصار سے روپے کی قدر کو کم نہیں رکھا جا سکتا، چونکہ اس ضمن میں ماضی میں اسٹیٹ بینک ڈالر کی گردش کو بڑھا کر اپنا کردار ادا کیا کرتی تھی۔
معاشی ماہرین ان خدشات کا اظہار کرتے ہیں کہ معیشت کو کئی پیچیدہ امتحان درپیش ہیں، جن کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں آئندہ روپیہ مزید گر سکتا ہے۔
ادھر، جمعے کے روز، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان جاری رہا، جب 100 انڈیکس 270 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 33510 کی سطح سے نیچے گر گیا۔