وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں اپنے اثاثے ظاہر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا ایک سنہری موقع ہے۔
انہوں نے پاکستان کی مالیاتی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ سود اور قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آج جو قرضہ لے رہے ہیں وہ پرانے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے لے رہے ہیں۔
اپنی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سیکم کے ذریعے لوگ اپنے اثاثے ظاہر کر کے اس مشکل گھڑی میں ملک کے کام آ سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹیکس چوری ختم کرنے میں ’’ہمارا ساتھ دیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو کرپشن کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔ ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے اور انہیں نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے۔ جو لوگ ٹیکس چوری کر رہے ہیں یا اپنے اثاثے چھپا رہے ہیں، ہم ان کے پیچھے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے شوکت خانم کینسر اسپتال اور زلزلہ زدگان کی امداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگ عوامی بھلائی اور خدمت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10برس میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 30ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔ آج ہم ماضی کے قرض کی ادائیگی کے لئے قرضہ لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بہت وسائل ہیں اور ہم آٹھ ہزار ارب تک ٹیکس جمع کر سکتے ہیں۔ ہم نے نئے مالی سال کے لیے ساڑھے پانچ ارب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا ہے جسے ہمیں اکھٹا کرنا ہے۔ اس کے لیے ہمیں عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے لوگوں سے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کی مدد سے ہی ٹیکس کی دلدل سے نکل سکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ حکومت نے ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی تھی جس پر اب تک حکومتی ذرائع کے مطابق مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے، جس کی وجہ سے وزیر اعظم لوگوں کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کی جانب راغب کرنے کے لیے ایک ماہ میں دو مرتبہ خطاب کر چکے ہیں۔
اس اسکیم کے مطابق عوامی عہدہ رکھنے والوں کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی 30 جون تک اس اسکیم میں حصہ لے سکتا ہے۔
اس سکیم سے وہ افراد بھی استفادہ نہیں کر سکتے جو عوامی عہدے رکھنے والوں کے زیر کفالت ہیں۔ اس اسکیم کے تحت ’’چار فیصد ٹیکس دے کر بلیک منی کو وائٹ کیا جاسکتا ہے‘‘۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس دس ہزار امریکی ڈالر کی بلیک منی ہے اور وہ اس رقم کی ڈاکومنٹیشن کروانا چاہتا ہے تو اس کو اس رقم پر چار فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ اس پر یہ بھی شرط عائد ہو گی کہ وہ اس رقم کو پاکستانی بینکوں میں رکھوائے۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اگر وہ شخص اس رقم کو پاکستانی بینکوں میں نہیں رکھوانا چاہتا اور اسے بیرون ملک ہی رکھنا چاہتا ہے تو وہ دو فیصد مزید ٹیکس ادا کرے گا۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ اگر کوئی اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھائے گا تو پھر قانون حرکت میں آئے گا اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی اور ان کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔
حفیظ شیخ کے مطابق، اس اسکیم کا مقصد کسی کو ڈرانا یا دھمکانا نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو اس جانب راغب کرنا ہے کہ وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بےنامی جائیدادوں کو قانونی شکل دیں۔
اس اسکیم سے موجودہ اور سابقہ صدر، وزیر اعظم، گورنر، وزائے اعلیٰ اور اراکین پارلیمنٹ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔