رسائی کے لنکس

حج کے دوران 68 بھارتی شہریوں کی اموات ہوئیں: سفارت کار


حج 2024۔ فائل فوٹو
حج 2024۔ فائل فوٹو
  • اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اب تک ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 645 ہے۔
  • مرنے والوں میں سب سے بڑی تعداد ایسے مصری شہریوں کی ہے جو رجسٹرڈ نہیں تھے۔
  • کچھ افراد کا انتقال طبی وجوہات اور عمر رسیدگی کی وجہ سے ہوا۔ تاہم شدید گرمی ایک بنیادی وجہ تھی۔

سعودی عرب میں ایک سفارت کار نے بدھ کے روز بتایا کہ اس سال حج کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے مرنے والوں میں 68 بھارتی عازمین حج بھی شامل ہیں۔ جس سے 2024 میں حج کے دوران ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اے ایف پی کے مطابق 600 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

سفارت کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ "ہم نے تقریباً 68 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے... کچھ اموات قدرتی وجوہات کی وجہ سے ہیں۔ بہت سے زائرین عمر رسیدہ تھے۔ اور کچھ کا انتقال موسمی حالات کی وجہ سے ہوا ہے۔"

یہ نئی تعداد ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب دو عرب سفارت کاروں نے منگل کو اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حج کے دوران 550 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

عرب سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ اس تعداد میں 323 مصری اور 60 اردنی شامل ہیں، اور ایک نے بتایا کہ تقریباً تمام مصری شہریوں کا انتقال "گرمی کی وجہ سے" ہوا ہے۔

انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور عراق کے خود مختار کردستان کے علاقے سے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم بہت سے معاملات میں حکام نے اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اب تک ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 645 ہے۔

گزشتہ سال 200 سے زیادہ زائرین کی موت کی اطلاع ملی تھی، جن میں سے زیادہ تر انڈونیشیا سے آئے تھے۔

سعودی عرب نے ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، جب کہ اس نے شدید گرمی سے صرف اتوار کو ہی لوگوں کے متاثر ہونے کے 2,700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے تھے۔

بھارتی شہریوں کی اموات کی تصدیق کرنے والے سفارت کار نے کہا کہ کچھ بھارتی عازمین حج زائرین لاپتہ بھی ہیں، لیکن انہوں نے صحیح تعداد بتانے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا "ایسا ہر سال ہوتا ہے... ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس سال یہ تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہے،"

بقول ان کے یہ تعداد کچھ حد تک پچھلے سال سے ملتی جلتی ہے۔

شدید گرمی کا باعث آب و ہوا کی تبدیلی ہے

گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیق کے مطابق، آب و ہوا کی تبدیلی سے حج پر تیزی سے اثر پڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں عبادات کی جاتی ہیں وہاں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سیلسیس (0.72 ڈگری فارن ہائیٹ) بڑھ رہا ہے۔

قبل ازیں منگل کو مصر کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ قاہرہ حج کے دوران لاپتہ ہونے والے مصریوں کی تلاش کے لیے سعودی حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

اگرچہ وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایک خاص تعداد میں اموات" واقع ہوئی ہیں، لیکن اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان میں مصری بھی شامل ہیں۔

سعودی حکام نے گرمی کا شکار ہونے والے 2,000 سے زائد حجاج کا علاج کرنے کی اطلاع دی تھی۔ لیکن اتوار کے بعد سے ان اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اموات کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔

گزشتہ سال مختلف ممالک کی جانب سے کم از کم 240 افرادکے انتقال کی اطلاع دی گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔

اے ایف پی کے صحافیوں نے پیر کے روز مکہ کے باہر منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا ۔ اس دوران رضاکاروں نے انہیں ٹھنڈے رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور آئس کریم تقسیم کی۔

سعودی حکام نے عازمین کو چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دن کے گرم ترین اوقات میں سورج کی روشنی میں جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن حج کے بہت سے مناسک میں دن کے وقت گھنٹوں باہر رہنا شامل ہے۔ اس لیے مکمل طور پر ان مشوروں پر عمل ممکن نہیں ہے۔

کچھ حجاج نے ایمبولینسوں کو سڑک کے کنارے لاشوں کو اٹھاتے ہوئے دیکھا۔

سعودی حکام کے مطابق، اس سال تقریباً 18 لاکھ عازمین حج نے یہ مقدس فریضہ ادا کیا جن میں سے 16 لاکھ کا تعلق بیرونی ملکوں سے تھا۔

غیر رجسٹرڈ عازمین حج

ہر سال ہزاروں افراد غیر قانونی ذرائع سے حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ سرکاری حج ویزوں کے اکثر مہنگے طریقہ کار کے متحمل نہیں ہوتے۔

اس طریقے سے دستاویزات سے محروم عازمین کو خطرہ لاحق ہوتا ہے کیونکہ وہ حج کے راستے میں سعودی حکام کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

منگل کو اے ایف پی سے بات کرنے والے سفارت کاروں میں سے ایک نے کہا کہ مصری شہریوں کی اموات کی تعداد میں اضافہ قطعی طور پر غیر رجسٹرڈ مصری عازمین حج کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہوا ہے۔

مصر کے حج مشن کی نگرانی کرنے والے ایک مصری اہلکار نے کہا کہ "غیر قانونی افراد کی وجہ سے مصری عازمین کے کیمپوں میں بہت افراتفری پھیل گئی، جس کی وجہ سے خدمات معطل ہو گئیں۔"

"انہیں کافی دیر تک کھانے، پانی یا ایئر کنڈیشنگ کے بغیر رہنا پڑا۔"

انہوں نے کہا ایسے افراد "گرمی سے مر گئے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے پاس پناہ لینے کی جگہ نہیں تھی"۔

اس ماہ کے شروع میں، سعودی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے حج سے قبل لاکھوں غیر رجسٹرڈ افراد کو مکہ سے نکال دیا ہے۔

اس سال حج کے دوران اموات کی اطلاع دینے والے دیگر ممالک میں انڈونیشیا، ایران اور سینیگال شامل ہیں۔ زیادہ تر ممالک نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ گرمی سے کتنی اموات ہوئی ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر صحت فہد بن عبدالرحمٰن الجلاجیل نے منگل کو کہا کہ حج کے دوران صحت کے منصوبے "کامیابی کے ساتھ انجام پا ئے ہیں۔"

سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ اس پلاننگ سے بیماریوں کے پھیلنے اور صحت عامہ کے دیگر خطرات کو روکا گیا۔

یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG