رسائی کے لنکس

اسرائیلی وزیرِ اعظم کا امریکہ پر ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا الزام


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی روکی جا رہی ہے۔
  • اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹی بلنکن نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس تاخیر کو ختم کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
  • امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے مطابق دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم صرف وہ واحد ہتھیار ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جا رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ رفح میں اسرائیل کے آپریشن کو سست کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نے منگل کو ایک ویڈیو بیان میں انگریزی میں بات کرتے ہوئے ہتھیاروں کی منتقلی میں "رکاوٹوں" پر امریکی صدر جو بائیڈن پر تنقید کی۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ناقابلِ فہم ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں امریکی حکومت اسرائیل کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی کو روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹولز دیں، ہم تیزی سے اپنا کام ختم کرلیں گے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اپنے حالیہ دورۂ اسرائیل میں کہا ہے کہ وہ اس تاخیر کو ختم کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اینٹنی بلنکن نے کہا کہ دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم صرف وہ واحد ہتھیار ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

منگل کو محکمۂ خارجہ میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم ایک شپمنٹ کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بارے میں صدر بائیڈن نے بات کی ہے اور جو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں سے متعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان بموں کےممکنہ طور پر رفح جیسے گنجان آباد علاقے میں استعمال کیے جانے پر خدشات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے۔ لیکن باقی سب معمول کے مطابق چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکت کے خدشات پر رواں سال مئی سے اسرائیل کو بعض بھاری بموں کی فراہمی میں تاخیر کی ہے۔

حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق 37 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ان ہلاکتوں میں شہریوں اور جنگجوؤں کی علیحدہ علیحدہ تعداد نہیں بتائی گئی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا جس میں 1200 افراد مارے گئے تھے جب کہ لگ بھگ 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

نیتن یاہو نے اپنے بیان میں یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ کن ہتھیاروں کے روکنے کی بات کر رہے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے بھی اس معاملے پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا گیا ہے جب کہ نیتن یاہو کی خارجہ پالیسی کے مشیر اوفیر فالک نے بھی امریکی حکومت سے تفصیلات مانگنے کے سوال پر جواب نہیں دیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کے اس دعوے کے جواب میں منگل کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین ژاں پیئر نے کہا کہ ہم عام طور پر نہیں جانتے کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھاری بموں کی شپمنٹ روکنے سے متعلق امریکہ اسرائیل کے ساتھ 'تعمیری بات چیت' کر رہا ہے اور یہ واحد منتقلی ہے جس میں تاخیر ہو رہی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG