امریکی محکمہٴ خارجہ نے ’دولت اسلامیہ۔خراسان‘ کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
اِس سلسلے میں جمعرات کو جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام تارکین وطن اور قومیت کے ایکٹ کی شق 219 کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
اعلان کے مطابق، اس تنظیم کے ساتھ دانستہ و نادانستہ رابطہ یا رابطے کی کوشش، یا اُس کی مادی امداد یا وسائل کی فراہمی کی صورت میں اعانت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
محکمہٴ خارجہ نے یہ اقدام محکمہٴ انصاف سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔
داعش۔خراسان کے قیام کا اعلان 10 جنوری، 2015ءکو ہوا۔ یہ گروپ افغانستان/پاکستان خطے میں موجود ہے، جو بنیادی طور پر تحریک طالبان پاکستان اور افغان طالبان کے سابق ارکان پر مشتمل ہے۔
دولت اسلامیہ۔خراسان کی اعلیٰ لیڈرشپ کی وفاداری ابو بکر البغدادی کے ساتھ ہے، جو داعش کے سربراہ ہیں۔ وفاداری کا یہ حلف جنوری 2015ء کے اواخر میں لیا گیا، جس کے بعد سے داعش۔خراسان مشرقی افغانستان میں شہریوں، افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کے خلاف چھوٹے دہانے کے ہتھیاروں سے حملے اور اغوا میں ملوث رہا ہے اور خودکش بم حملے کیے ہیں؛ اور مئی 2015ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں سولینز کے خلاف کیے گئے حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنا انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے سلسلے کا ایک اہم عنصر ہے۔
دہشت گرد قرار دیے جانے کے اقدام کے نتیجے میں، ایسی تنظیموں سے متعلق حقائق کو فاش کرکے اِن کی امریکی مالیاتی نظام تک رسائی روکی جاتی ہے۔ ساتھ ہی، اس اقدام کے نتیجے میں، قانون کے نفاذ پر مامور محکمے اور دیگر امریکی ادارے ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں۔