افغانستان کے انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کا ایک سینیئر کمانڈر حافظ سعید خان ایک فضائی کارروائی میں ہلاک ہو گیا۔
افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں ایک ہفتے کے دوران فضائی کارروائیوں میں ’داعش‘ کے مارے جانے والے سینیئر کمانڈروں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
افغانستان کے انٹیلی جنس ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے مطابق حافظ سعید ’خراسان‘ کے لیے داعش کا کمانڈر تھا۔ شدت پسندوں کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کے علاقے کو ’خراسان‘ کا نام دیا گیا ہے اور تاریخی طور پر اس خطے کو اسی نام سے پکارا جاتا تھا۔
انٹیلی جنس حکام کے مطابق سعید خان افغانستان کے صوبہ ننگر ہار کے ضلع اچین میں جمعہ کو فضائی کارروائیوں میں 30 ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
لیکن حکام کی طرف سے فضائی کارروائی کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
شدت پسند کمانڈر کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی سے بتایا جاتا ہے اور وہ حال ہی میں پاکستانی طالبان سے الگ ہو کر’داعش‘ میں شامل ہوا تھا۔
’داعش‘ شام اور عراق میں سرگرم ہے جہاں اُس نے اپنے زیرقبضہ علاقے میں خلافت کے قیام کا اعلان کر رکھا ہے۔
رواں ہفتے ہی صوبہ ننگر ہار میں ایک مشتبہ امریکہ ڈرون حملے میں شاہد اللہ شاہد اور گل زمان سمیت ’داعش‘ کے تین کمانڈر اور متعدد جنگجو مارے گئے تھے۔
شاہد اللہ شاہد تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان تھا لیکن بعد ازاں کئی ساتھیوں سمیت اُس نے ’داعش‘ میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا۔
صوبہ ننگر ہار میں موجود ’داعش‘ کے جنگجوؤں اور طالبان کے درمیان بھی لڑائی کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔