رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی انتخاب: ڈیموکریٹک مباحثے کیلئے 6 امیدواروں میں شدید تناؤ


سابق نائب صدر جو بائیڈن اور سینیٹر برنی سینڈرز
سابق نائب صدر جو بائیڈن اور سینیٹر برنی سینڈرز

ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار آج منگل کے روز آیووا میں ایک مرتبہ پھر صدارتی مباحثے میں شرکت کر رہے ہیں۔ یہ مباحثہ آیووا میں 3 فروری کو ہونے والی ووٹنگ سے محض تین ہفتے قبل منعقد ہو رہا ہے، جس سے ڈیموکریٹک پارٹی کے حتمی امیدوار کے انتخاب کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

اس مرتبہ مباحثے میں کل چھ امیدوار شریک ہوں گے، جن میں چند امیدواروں کے درمیان تناؤ بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ مباحثہ ایسے وقت منعقد ہو رہا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں بھی شدت سے اضافہ ہوا ہے اور سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا بھی آغاز ہونے والا ہے۔

آج منگل کے روز سٹیج پر آنے والے امیدواروں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کلیدی امیدوار سابق صدر جو بائیڈن بھی ہیں جو عوامی جائزوں میں اس وقت سب سے آگے ہیں۔ جو بائیڈن اپنی مہم میں ایران کے خلاف حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں قومی سلامتی پر توجہ دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہےکہ اب کسی ایسے شخص کو منتخب کرنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے جو انتخاب کے بعد پہلے دن سے ہی تیار ہو اور وہ اس صورت حال کے دھاگے فوری طور پر سمیٹ کر مسلح افواج کے حقیقی کمانڈر ان چیف کا کردار ادا کر سکے۔

سنیٹر ایلزبتھ وارن اور ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹ بوٹاجج
سنیٹر ایلزبتھ وارن اور ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹ بوٹاجج

جو بائیڈن کو آیووا اور نیو ہیمشائر کی ریاستوں میں ہونے والی پہلی ووٹنگ میں اپنے مخالف امیدوار برنی سینڈرز سے سخت مقابلے کا سامنا ہوگا۔ ایک حالیہ عوامی جائزے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آیووا میں برنی سینڈرز کو سبقت حاصل ہے۔

برنی سینڈرز کہتے ہیں کہ جب آپ کو ایک تنخواہ سے دوسری تنخواہ کا انتظار کرنا پڑتا ہے تو مسئلہ صرف یہ نہیں ہے کہ آپ ایک اچھے گھر یا اچھی گاڑی کے متحمل نہیں ہو سکتے، بلکہ آپ ہر روز کے اخراجات پورے کرنے کے نفسیاتی دباؤ میں رہتے ہیں اور آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ اگلے ہفتے کیا ہوگا۔ کیا آپ کھانا خرید پائیں گے یا بجلی کا بل ادا کر پائیں گے یا نہیں۔

برنی سینڈرز اور دیگر امیدواروں کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے جن میں میسا چیوسٹس سے سینیٹر ایلزبتھ وارن بھی شامل ہیں۔ ایلزبتھ وارن حالیہ جائزوں میں مقبولیت کے اعتبار سے قدرے نیچے آ گئی ہیں۔ تاہم، وہ آیووا اور نیو ہیمپشائر میں مضبوط پوزیشن رکھتی ہیں۔

انہوں نے برنی سینڈرز پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ سن کر مایوسی ہوئی کہ برنی اپنے رضاکاروں کو انہیں نقصان پہنچانے کیلئے بھیج رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ارکان کو اپنی پارٹی کو مضبوط بنانا ہوگا اور اس کا مطلب ہے کہ ہر جگہ پر ڈیموکریٹک اتحاد قائم رکھنا ہو گا۔

تاہم، برنی سینڈرز نے اس الزام سے انکار کیا ہے کہ وہ ایلزبتھ وارن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شروع کی ووٹنگ والی ریاستوں میں ایک اور امیدوار ریاست انڈیانا کے شہر ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹ بوٹا جج بھی خاصے مضبوط دکھائی دیتے ہیں۔ وہ قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں ایک مختلف طرح کی حب الوطنی، قومی سلامتی اور وطن سے محبت کی بات کرتا ہوں جس کی ابتدا یہ جاننے سے ہوتی ہے کہ ہمارے ملک میں بہت سے لوگ آباد ہیں اور آپ اپنے وطن سے محبت نہیں کر سکتے جب آپ ان میں سے نصف سے نفرت کرتے ہوں۔

نیو یارک کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ نے صدرتی مباحثے میں شرکت کیلئے فی الحال کوالی فائی نہیں کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے ٹیلی ویژن اشہتارات کے ذریعے مقبولیت حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔ ارب پتی بلوم برگ کا کہنا ہے کہ وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ نئے روزگار کیسے پیدا کیے جائیں اور کاروبار کو کیسے فروغ دیا جائے، کیونکہ وہ خود اپنی زندگی میں ایک کامیاب بزنس مین رہے ہیں۔

معروف تھنک ٹینک ’بائی پارٹیزن پالیسی سینٹر‘ کے جان فورٹیئر کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں اگرچہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں میں مقابلہ سخت ہے۔ تاہم، جو بائیڈن واضح طور پر باقی امیدواروں کے مقابلے میں سبقت حاصل کیے ہوئے ہیں اور اگر وہ انتخابی مقابلے کے ابتدائی دور میں اپنے گھوڑے سے گر نہیں پڑتے تو ان کو ہرانا مشکل ہوگا۔

آئندہ چند ہفتوں میں آیووا اور نیو ہیمپشائر میں ہونے والی اولین ووٹنگ کے ساتھ انتخابی مہم زور پکڑتی جائے گی اور اس وقت یہ اندازہ ہو سکے گا کہ رپبلکن پارٹی کے امیدوار اور موجودہ صدر کا مقابلہ کرنے کیلئے کس امیدوار کو باقی امیدواروں کے مقابلے میں حقیقی معنوں میں سبقت حاصل ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG