امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم کا سب سے اہم مرحلہ اگلے پیر سے ریاست نیویارک کے شہر ہمپسٹید سے شروع ہوگا جہاں ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن اور ری پپلیکن صدراتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ تین صدارتی مباحثوں کے سلسلے کے پہلے مباحثے میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران ٹرمپ نے ہلری کے مقابلے میں ووٹروں میں اپنی پسندیدگی کی شرح بہتر بنائی ہے اور 8 نومبر کو ووٹ ڈالنے کے لیے جانے والے ووٹروں کو کسی فیصلے پر پہنچنے کے لیے یہ صدراتی مباحثے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
1960 سے شروع ہونے اور ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے ان مباحثوں کی ایک بھرپور تاریخ ہے جس میں ری پبلیکن پارٹی کے نائب صدر رچرڈ نکسن اور میسا چوسٹس سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر جان کینیڈی نے حصہ لیا تھا۔
تاریخ کے اس پہلے صداتی مباحثے میں نوجوان کینیڈی نے یہ پیغام دیا تھا کہ وہ آٹھ سال سے وہائٹ ہاؤس میں براجمان ری پبلیکن صدر آئزن ہاور کے بعد ملک میں کیا تبدیلی لاسکتے ہیں۔ جب کہ ان مدمقابل نکسن انتخابی مہم کے دوران چوٹ لگ جانے کے باعث ٹیلی وژن پر بیمار اور کمزور نظر آ رہے تھے۔
اس مباحثے میں کینیڈی کی کارگردگی نے ٹیلی وژن دیکھنے والوں کو مثبت طور پر متاثر کیا۔اور اس مباحثے کے ذریعے ٹیلی وژن ایک اہم عنصر کے طور پر امریکی انتخابی مہم میں داخل ہوا ۔
1960 کے بعد 1964 اور 1968 اور پھر 1972 میں ٹیلی وژن کے مباحثے نہیں ہوئے، کیونکہ مسٹر نکسن خاص طور پر ٹیلی وژن سے گریز کرنا چاہتے تھے جن کا خیال تھا کہ 1960 میں کینیڈی کے ہاتھوں ان کی شکست میں صدارتی مباحثوں کا ہاتھ تھا۔
بعد ازاں 1987 میں کمشن آن پریڈینشل ڈبیٹس کا قیام عمل میں آیا جس کا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ ہر چار سال کے بعد صدراتی مباحثے انتخابی مہم کا ایک لازمی حصہ ہوں گے۔ یہ کمشن 1988 سے ہر الیکشن کے موقع پر مباحثوں کا بندوبست اور انتظام کررہا ہے۔ اور اس سال بھی یہ مباحثے اسی کمشن کے زیر اہتمام رہے ہیں۔
اس سال ہونے والے تین مباحثوں میں سے ایک مباحثے میں دونوں پارٹیوں کے نامزد نائب صدور بھی حصہ لیں گے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے ورجینیا کے گورنر ٹم کین اور ری پبلیکنز نے انڈیانا کے گورنر مائک پینس کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔