رسائی کے لنکس

ترکی اور شام کے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے بڑھ گئی


ترکی کے شہر کہرامان مرش میں زیادہ۔ تر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں جب کہ باقی ماندہ زیادہ تر عمارتیں رہنے کے قابل نہیں رہیں۔ 15 فروری 2023
ترکی کے شہر کہرامان مرش میں زیادہ۔ تر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں جب کہ باقی ماندہ زیادہ تر عمارتیں رہنے کے قابل نہیں رہیں۔ 15 فروری 2023

ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے سے مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ امدادی کارکن عمارتوں کا ملبہ کھود کر ان میں دبے ہوئے افراد کی تلاش ابھی تک جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے منگل کو کہا کہ 6 فروری کو جنوب مشرقی شہر کہرامان مرش کے قریب آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں 35,418 افراد ہلاک ہوئے، جس سے یہ ترکی کی تاریخ کا مہلک ترین زلزلہ بن گیا ہے۔

زلزلے کے آٹھ دن بعد بھی ، امدادی کارکنوں نے منگل کو ملبے میں سے مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلا ش کے لیے کھدائی جاری رکھی، اور کہرامان مرش میں ایک عمارت کے کھنڈرات سے تقریباً 200 گھنٹے بعد 18 سالہ محمد قیصر سطین اور اس کے 21 سالہ بھائی کو نکالا گیا۔

اسی طرح انطاکیہ شہر میں بھی ایک ایسا ہی معجزہ دیکھنے میں آیا جہاں ایک استاد کو ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ کے ملبے سے زندہ نکالا گیا۔

ترک ٹیلی ویژن نے انہیں ملبے سے نکالے جانے کے مناظر نشر کیے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے۔ منہدم عمارتوں میں سے زندہ افراد کو تلاش کرنا محدود ہوتا جائے گا۔

ترکی کے شہر البستان میں رات کے وقت بھی ملبہ ہٹا کر زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ 14 فروری 2023
ترکی کے شہر البستان میں رات کے وقت بھی ملبہ ہٹا کر زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ 14 فروری 2023

صدر ایردگان نے اس زلزلے کو اس صدی کی آفت قرار دیا ہے، جس میں ہزاورں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور ایسی عمارتوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جو گرنے سے تو بچ گئیں لیکن رہنے کے قابل نہیں رہیں۔

زلزلے کے بعد سینکڑوں لوگوں کو چھت میسر نہیں ہے اور وہ شدید سردی میں کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں۔

حکام نے کئی عمارتوں کے ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ترکی کے عمارتوں کی تعمیر سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

اسی طرح اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے اور شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق پڑوسی ملک شام میں ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ان میں سے کم از کم 1,400 ہلاکتیں حکومتی کنٹرول کے علاقوں میں ہوئیں جب کہ شام کے باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی حصے میں مزید 4,400 افراد مارے گئے۔

اقوام متحدہ کا ایک 11 ٹرکوں پر مشتمل ایک امدادی قافلہ منگل کو ترکی سے نئی کھولی جانے والی سرحدی گزرگاہ باب السلام کے ذریعے باغیوں کے کنٹرول کے علاقے میں داخل ہوا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی ادارے نے امدادی کارکنوں کو اجازت دینے سے متعلق پیر کے روز شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ معاہدہ کیا۔

2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد پہلی بار اسد نے ترکی سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام میں زلزلے کے متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے 397 ملین ڈالر کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی اپیل ترکی کے لیے بھی کی جا رہی ہے۔

(خبر کا مواد وی اے او ترکیہ سروس، اے پی اور رائیٹرز سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG