رسائی کے لنکس

پاکستان میں چین کا قونصلر سیکشن بند؛ 'سیکیورٹی سے متعلق بیجنگ کے خدشات جائز ہیں'


چین نے پاکستان میں سیکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر اپنے شہریوں اور چینی کمپنیوں کو انتہائی محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے جب کہ تیکنیکی وجوہات کی بنا پر سفارت خانے میں اپنا قونصلر سیکشن بھی بند کر دیا ہے۔

چین کی وزارتِ خاجہ کے قونصلر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ چینی شہری پاکستان میں ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ان کی سلامتی کو بڑا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ایڈوائزری میں چین نے پاکستان میں اپنے شہریوں اور کاروباری اداروں کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال سنگین ہونے کے پیشِ نظر چوکس رہیں اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کریں۔

ایڈوائزری کے تین روز بعد پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے اپنے قونصلر سیکشن ہال کو غیر معینہ مدت کے لیے تیکنیکی وجوہات کی بنا پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لیکن چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ویزے کے حصول کا طریقۂ کار متاثر نہیں ہوگا تاہم چینی سفارت خانے نے تیکنیکی وجوہات کی تفصیل بیان نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھی بظاہر سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نطر کیا گیا ہے تاکہ ویز ے کے حصول کے لیے لوگ سفارت خانے آنے کے بجائے جیریز ویزا سروس کی خدمات حاصل کریں۔

چین کی جانب سے یہ اقدامات ایسے وقت میں لیے گئے ہیں جب گزشتہ ماہ کے آخر میں پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

نومبر کے آخر میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

'چین کے سیکیورٹی سے متعلق تحفظات ہیں'

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے اپنے شہریوں اور سرمایہ کاروں کے سیکیورٹی سے متعلق خدشات جائز ہیں کیوں کہ حالیہ عرصے میں داسو سے لے کر کراچی تک چینی مفادات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یادر ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں کراچی یونیورسٹی اور جولائی 2021 میں صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کی بس پر ہونے والے حملوں میں متعدد چینی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

ان حملوں کے بعد چین کی قیادت کی طرف سے پاکستان کو باور کرایا گیاتھا کہ پاکستان سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہری اور چینی سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

اسلام آباد میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز سے منسلک دفاعی امور کے تجزیہ کار سید نذیر کہتے ہیں کہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسندی کے واقعات کو روکنا اب ایک چیلنج بن گیا ہے۔

سید نذیر کہتے ہیں کہ دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کی طرح چین کی توقع ہے کہ جہاں چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں اس ملک کا ماحول پرامن ہو۔ لیکن پاکستان میں سیاسی تناؤ اور سیکیورٹی کی صورتِ حال کی وجہ سے چین کو نہ صرف اپنی سرمایہ کاری بلکہ پاکستان میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے بارے میں بھی خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔


سید نذیر کہتے ہیں کہ پاکستان میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد چین سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچی ہے اسی لیے چین مسلسل پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

یادر ہے کہ پاکستان میں امن و امان اور سیکیورٹی صورتِ حال کے بارے میں صرف چین کی طرف سے یہ ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی ہے بلکہ کئی دیگر ممالک بشمول مغربی ممالک بھی اپنے شہریوں کے لیے ایسی ہی ایڈوائزری جاری کر چکے ہیں۔

'کچھ چینی کمپنیوں نے اپنی سیکیورٹی کا خود بندوبست کر رکھا ہے'

پاکستان میں سرمایہ کاری بورڈ کے سابق سربراہ ہارون شریف کہتے ہیں کہ پاکستان کے مغربی صوبوں میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملے چین کے لیے باعث تشویش ہیں۔

ان کےبقول پاکستان میں لگ بھگ 200 چینی کمپنیاں مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

ہارون شریف کہتے ہیں کہ سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے لیے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ کچھ چینی کمپنیوں نے اپنی سیکیورٹی کا خود بندوبست کر رکھا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ چینی کمپنیوں کو پاکستان میں چینی کارکنوں اور ماہرین کی ضرورت ہے اور ان کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے والی کسی بھی چینی کمپنی پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے چین کے اندر منفی سگنل جاتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم غیر ملکی شہریوں اور چین پاکستان راہداری منصوبوں پر کام کرنے والے شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

رانا ثناء اللہ نے متعلقہ حکام کو متنبہ کیا کہ اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق راناثناء اللہ نے یہ بات اتوار کو گوادرمیں ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک اجلاس کے دوران کہی۔

اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کےمنصوبوں کی لاگت میں ایک فی صد چینی شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

'سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر نہ ہوئی تو سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے'

ہارون شریف کہتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے گوادر میں ہونے والے اجلاس کے بعد یہ سگنل دیا جارہا ہے کہ چینی شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

ہارون شریف کے بقول اگر پاکستان کے اندر عسکریت پسندوں کے حملے بڑھتے ہیں تو چین کی طرف سے انتہائی قدم غیر متوقع نہیں ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اتفاقِ رائے قائم کرنا ہوگا کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈر ایک میز پر بیٹھ کر اس سرمایہ کاروں کے جان ومال کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

ہارون شریف کہتے ہیں کہ پاکستان کو خطے میں یہ پیغام دینا ہے کہ ہم اپنے سول اور عسکری اداروں کے ذریعے پاکستانی شہریوں اور دیگر ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آنے والے غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG