تبت کے روحانی رہنما دلائی لاما نے سرگرم سیاست سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ وہ کسی منتخب رہنما کو سیاسی اختیارات سونپ دیں۔
شمالی بھارتی شہر دھرم شالا میں واقع جلاوطن تبتی قیادت کے مرکز میں منعقد ہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لاما کا کہنا تھا کہ وہ 1960ء سے اِس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ تبتیوں کو آزادانہ طور پر ایک منتخب رہنما چاہیے جسے وہ اپنے اختیارات سونپ سکیں۔ اُن کے بقول وقت آگیا ہے کہ اب اِس پر عمل کیا جائے۔
76 سالہ دلائی لاما کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں خودساختہ جلاوطن تبتی پارلیمنٹ کے 14 مارچ سے شروع ہونے والے اجلاس کے سامنے تجویز رکھیں گے۔
تقریب کا انعقاد 1959ء میں چین کے خلاف تبتیوں کی ناکام بغاوت کی سالگرہ کے حوالے سے کیا گیا تھا۔ 1959ء میں چین کے خلاف تبتی باشندوں کی ناکام بغاوت کے بعد دلائی لاما بھارت کے ہمالیائی علاقے دھرم شالا آگئے تھے جہاں اُنھوں نے جلاوطن حکومت قائم کی تھی۔
دلائی لاما چین میں رہتے ہوئے تبت کے لیے خودمختاری کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ وہ تبت کی جلاوطن حکومت کے منتخب وزیرِاعظم بھی ہیں اور گزشتہ کچھ عرصہ سے عملی طور پر نیم سبک دوش رہنما کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
دلائی لاما کی تجویز پر عمل درآمد کیلیے اس کی جلاوطن پارلیمنٹ سے توثیق ضروری ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پارلیمنٹ اِس کی توثیق کرے گی یا نہیں۔