کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں عالمی پیمانے پر معیشت کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، اس میں تمام صنعتیں شامل ہیں۔ ان میں ہوائی بازی کی صنعت بھی شامل ہے اس لئے کہ طیاروں کی آمد و رفت کا سلسلہ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہوائی اڈے ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اور نہایت محدود بنیاد پر مسافروں کی پروازیں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
اس منظر میں بڑی فضائی کمپنیوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت اب تمام مسافروں کے لئے ماسک کا استعمال لازمی ٹھہرا ہے۔ عارضی بنیاد پر بعض ائیرلائنز نے درمیانی نشستوں کو احتیاطاً خالی رکھنے کا اہتمام کیا ہے، تاکہ مسافروں کے درمیان ضروری فاصلہ برقرا رہے۔ اس کے لئے الگ سے پیسے دینے ہوں گے جبکہ بعض صورتوں میں اس کے لئے اضافی رقم نہیں لی جائے گی۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ائیرلائنز پرواز کے دوران کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات کی فراہمی بھی معطل کر رہی ہیں، تاکہ ایک دوسرے سے رابطے کو محدود کیا جا سکے۔ ان فضائی کمپنیوں میں دوسری کمپنیوں کے علاوہ جیٹ بلو، امریکن ائیرلائن، یونائٹیڈ، ساوتھ ویسٹ، فرنٹئر اور لفتھینزا شامل ہیں۔
فرنٹیر ائیرلائن کے سربراہ بیری بپل کا کہنا ہے کہ مزید اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ صفائی کے اضافی طریقے بھی اپنائے گئے ہیں۔ ائیرلائن پائلیٹ ایسوسی ایشن کے ایک سابق عہدیدار جون کاکس نے ان فیصلوں کو سراہا ہے۔
جب کرونا وائرس کی وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی اس کے بعد سے یہ دیکھنے میں آیا کہ بیشتر مسافر طیارے خالی نظر آئے۔ لیکن حال ہی میں یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ کئی ایک مسافروں نے ایسی تصاویر پوسٹ کیں جن میں طیاروں کو بھرا ہوا دکھایا گیا، جس کے دوران ماسک کے استعمال یا ضروری سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا۔ تاہم، مختلف مسافروں کا تجربہ الگ الگ تھا، بعض مسافروں کا کہنا تھا کہ طیارے کا عملہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لوگوں کے درمیان ضروری فاصلے برقرا رہیں۔
ساوتھ ویسٹ ائیرلائن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عملہ طیارے کے ہر حصے کو خاص قسم کے جراثم کش محلول سے صاف کرتا ہے اور حفاظتی اقدام کے طور پر درمیانی نشت بھی خالی رکھی جاتی ہے۔ تاہم، بعض دوسری کمپنیاں ایسا نہیں کر رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماسک کا استعمال کافی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسافروں کے درمیان نشست خالی رکھنے کےلئے فرنٹیر ائیرلائن انتالیس ڈالر اضافی وصول کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ائیرلائن کی صنعت کو اتنا شدید دھچکا لگا ہے کہ بہت سی کمپنیوں کے بند ہوجانے کا خطرہ اب بھی منڈلا رہا ہے۔ اس صورتحال اور وائرس کے نتیجے میں دوسرے منفی اقتصادی اثرات سے نمٹنے کےلئے حکومت نے مارچ میں ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت بڑی چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کو موجودہ بحران کے پیش نظر، مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
تاہم، ماہرین کے مطابق کرونا کے نتیجے میں اٹھنے والے طوفان سے فوری طور پر نکلنا اتنا آسان نہیں ہوگا اور خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ہر جانب اس کے تباہ کن اثرات اور بھی دیکھنے میں آئیں گے۔