رسائی کے لنکس

پیمرا چیئرمین کے انتخاب کی کمیٹی سے مریم اورنگزیب کو نکالنے کا حکم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چیف جسٹس نے کہا کہ مریم اورنگزیب بیانات دینے میں مصروف ہوں گی، ان کے لیے کمیٹی کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک میں الیکٹرانک میڈیا کے ریگولیٹری ادارے 'پیمرا' کے چیئرمین کا انتخاب کرنے والی کمیٹی سے وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو نکال دیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پیر کو میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت میں بھارتی وزیر ریلوے لالو پرشاد کا نام لیا۔ میری معلومات غلط تھیں۔ لالو پرشاد لا گریجویٹ ہیں۔ میری اس بات پر طلعت حسین نے آسمان سر پر اٹھالیا۔ کیا یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں کسی شیر کو نہیں جانتا۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصل شیر ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا اتنا احترام ضرور کریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہیے۔ کسی کی تذلیل مقصود نہیں۔ نااہلی کیس پر فیصلے کے بعد عدلیہ کے باہر 'عدلیہ مردہ باد' کے نعرے لگے۔ ابھی صبر اور تحمل سے کام لے رہے ہیں۔ لوگ خواتین کو ڈھال کے طور پر سامنے لے آتے ہیں۔ غیرت ہوتی تو خود سامنے آتے۔

سماعت کے موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بات زبان سے بڑھ گئی ہے۔ میڈیا کی آزادی عدلیہ کی آزادی سے مشروط ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کمزور ہوگی تو میڈیا کمزور ہوگا۔

میڈیا کمیشن کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے 'پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی' (پیمرا) کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کی منظوری سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں نمایاں صحافی اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کمیشن چیئرمین پیمرا کے لیے تین ارکان کے پینل کا انتخاب کرے گا۔

عدالت عظمیٰ نے پیمرا چیئرمین کے انتخاب کی سرچ کمیٹی کو تبدیل کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو کمیٹی سے نکال دیا اور ان کی جگہ کمیٹی میں سیکرٹری اطلاعات کو شامل کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مریم اورنگزیب بیانات دینے میں مصروف ہوں گی، ان کے لیے کمیٹی کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔

کیس کی سماعت کے دوران نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' میں ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ بھی سامنے آیا جس پر چیف جسٹس نے منگل کو 'جیو' ٹی وی کے مالک میر شکیل الرحمن کو عدالت میں طلب کرلیا۔

محکمۂ ریلوے میں مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا لیکن اس نے ادارے کو منافع بخش بنایا۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں، اصل صورتِ حال مختلف ہے۔

چیف جسٹس کے اس بیان پر 'جیو نیوز' پر معروف صحافی طلعت حسین نے ایک پروگرام کیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ کہ لالو پرشاد یادیو ان پڑھ نہیں بلکہ لا گریجویٹ ہیں۔

XS
SM
MD
LG