رسائی کے لنکس

نواز شریف کے وکیل غیر حاضر، ریفرنسز کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی پر معاون وکیل کی جانب سے آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے ایک روز کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرلی ہے۔ عدالتی کارروائی نوازشریف کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکی۔

سابق وزیراعظم اپنی بیٹی مریم نواز اورداماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ عزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ پراپرٹیز کے حوالے سے دائرنیب ریفرینسزکی سماعت کے لیے منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی پر معاون وکیل کی جانب سے آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا کہ تین ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست پرہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کنفیوژن سے بچنے کے لیے مختصر فیصلہ نہیں دیا جس کے باعث کیس کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی جائے۔

اس پرنیب پراسیکیوٹر کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ ہائی کورٹ نے حکمِ امتناع جاری نہیں کیا۔

وکیل کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو بتایا کہ امید ہے کہ ہائی کورٹ اسی ہفتے فیصلہ سنا دے گی۔ اگرتاخیر ہوئی تو اگلے ہفتے تین دن لگا تار کیس کی سماعت رکھ لی جائے۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب عدالت نے حکمِ امتناع نہیں دیا تو کیس ملتوی نہیں کیا جا سکتا جب کہ عدالت نے فیصلہ سنانے کا مخصوص وقت بھی نہیں بتایا۔

جج محمد بشیر نے استفسارکیا کہ وکیل خواجہ حارث کہاں ہیں؟ اس پر معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی اصل وجہ خواجہ حارث کی مصروفیت ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے یہ نہیں کہا کہ کب فیصلہ سنائیں گے، ہو سکتا ہے دو ماہ میں بھی فیصلہ نہ آئے۔ جج نے استفسارکیا کہ آپ نے تینوں ریفرنسز میں ایک فردِ جرم عائد کرنے کی استدعا کی ہے. جس پرمعاون وکیل نے کہا کہ ہم نے متبادل استدعا بھی کی ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز ہی یکجا کر دیے جائیں۔

جج محمد بشیر نے استفسارکیا کہ پھر ہم پیرکو ایک اور گواہ بھی بلا لیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ پہلے بلائے گئے گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے دیں۔

اس پر نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ ان کے پاس گواہ ہی ختم ہوگئے ہیں، تفتیشی افسرکے سوا کوئی مرکزی گواہ نہیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی پیشی پراحتساب عدالت کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جوڈیشل کمپلیکس میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔

اس موقع پر صحافیوں نے ہائی کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق نواز شریف پر سوالات کی بوچھاڑ کردی لیکن نواز شریف نے صرف ایک جملہ کہا کہ ایک دو روز رک جائیں پھر تفصیل سے بات کریں گے۔

صحافیوں نے نواز شریف سے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی سے متعلق بھی سوال پوچھا کہ ایک دھرنے والے چلے گئے اب دوسرے آگئے ہیں جس پر نوازشریف مسکرائے اور کوئی جواب دیے بغیر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔

XS
SM
MD
LG