وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کورئیر سروس کے ذریعے موبائل فون کی سمزصارفین کے گھر بھجوانے کی تجویز مسترد کردی ہے جبکہ موبائل فون نمبرز کی ایک نیٹ ورک سے دوسرےپر منتقلی پر پابندی کا فیصلہ بھی نامنظور کردیا ہے۔
اِس سے قبل وزارت داخلہ نے یکم دسمبر سے عام دکانوں اور فرنچائز ز پر سمز کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔فیصلے کے مطابق ہفتہ یکم دسمبر سے سمز کورئیر سروس کے ذریعے صارفین کے گھر پر ڈیلیور کی جاتیں جبکہ صارفین کوسمز خریدنے کے لئے اصل کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ اور بجلی کا بل دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم، پابندی کے اس فیصلے پر عمل درآمد سے دو دن پہلے، وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کی تجاویز مسترد کردیں ۔
وزیر اعظم نے جمعرات کو یہ فیصلہ پاکستان میں کام کرنے والی موبائل کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد کیا۔ ملاقات میں موبائل سمز کے اجرا کے حوالے سے مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ وزیرا عظم نے موبائل کمپنیوں کو ہدایت کی کہ و ہ نادرا سے باقاعدہ تصدیق کے بعد اپنے سینٹرز اور فرنچائز سے سمز کا اجرا کرسکیں گی، تاہم دکانوں اور دیگر ریٹیل مراکز پر سمز کی فروخت پر پابندی برقرا ر رہے گی۔
وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ کوریئر سروس کے ذریعے سم کی فراہمی اور دوسری شناخت کے بعد اجراکے معاملات پر بھی فی الحال عملدرآمد نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے موبائل نمبر پورٹیبلٹی پر عائد پابندی بھی اٹھا لی اور کہا کہ موجودہ پورٹیبلٹی نظام جاری رہے گا۔
وزیراعظم نے وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر موبائل فون کی درآمد اور مقامی طور پر تیاری کو اسٹریم لائن کریں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر موبائل سیٹ کا اپنا الگ آئی ایم ای آئی نمبر ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلے اس لیے کئے ہیں تاکہ عام آدمی کم سے کم متاثر ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں سیلولر سیکٹر سے متعلق کوئی بھی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کرے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں موبائل فون سروس پر پابندی کا فیصلہ قومی مفاد میں اٹھایا گیا جو عوام کی جان واملاک کی حفاظت کے لیے انتہائی ضروری تھا۔
اس سے قبل وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ پاکستان میں موبائل نمبر پورٹیبلیٹی کا آغاز26 ستمبر دوہزارسات میں کیا گیا تھا۔
دکانداروں کا اظہار مسرت
وزیر اعظم کی جانب سے موبائل فون سمز کے موبائل کمپنیوں کے فرنچائرز سے اجرا پر عوام اور موبائل فون فروخت کرنے والے دکان داروں نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ موبائل فون فروخت کرنے والے ایک دکان دار محمد عامر کا کہنا تھا کہ عام آدمی سم کی خریدی کے حواکے سے پریشان تھا اور ہمارے اکثر گاہک ہم سے اس بارے میں دریافت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم دکان دار نادرا کے آفس موبائل سم کا نمبر اور خریدنے والے شخص کا نام اور شناختی کارڈ نمبر بھی ایس ایم ایس کرتے تھے لیکن اب موبائل فون سمز کا فرنچائز سے اجرا ایک احسن اقدام ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے ایک اور دکان دار محمد شاویز نے وی او اے کو بتایا کہ اکثر گاہک موبائل فون خریدنے کے ساتھ سم بھی خریدنا چاہتے ہیں۔ پابندی کی خبروں سے لوگ پریشان تھے لیکن اب یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون نمبرز کی ایک نیٹ ورک سے دوسرے نیٹ ورک پر منتقلی پرعائد پابندی ختم ہونے سے لوگ اپنی مرضی کا نیٹ ورک بغیر نمبر تبدیل کرائے استعمال کرسکیں گے۔
اِس سے قبل وزارت داخلہ نے یکم دسمبر سے عام دکانوں اور فرنچائز ز پر سمز کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔فیصلے کے مطابق ہفتہ یکم دسمبر سے سمز کورئیر سروس کے ذریعے صارفین کے گھر پر ڈیلیور کی جاتیں جبکہ صارفین کوسمز خریدنے کے لئے اصل کمپیوٹر ائزڈ شناختی کارڈ اور بجلی کا بل دکھانا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم، پابندی کے اس فیصلے پر عمل درآمد سے دو دن پہلے، وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کی تجاویز مسترد کردیں ۔
وزیر اعظم نے جمعرات کو یہ فیصلہ پاکستان میں کام کرنے والی موبائل کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد کیا۔ ملاقات میں موبائل سمز کے اجرا کے حوالے سے مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ وزیرا عظم نے موبائل کمپنیوں کو ہدایت کی کہ و ہ نادرا سے باقاعدہ تصدیق کے بعد اپنے سینٹرز اور فرنچائز سے سمز کا اجرا کرسکیں گی، تاہم دکانوں اور دیگر ریٹیل مراکز پر سمز کی فروخت پر پابندی برقرا ر رہے گی۔
وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ کوریئر سروس کے ذریعے سم کی فراہمی اور دوسری شناخت کے بعد اجراکے معاملات پر بھی فی الحال عملدرآمد نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے موبائل نمبر پورٹیبلٹی پر عائد پابندی بھی اٹھا لی اور کہا کہ موجودہ پورٹیبلٹی نظام جاری رہے گا۔
وزیراعظم نے وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر موبائل فون کی درآمد اور مقامی طور پر تیاری کو اسٹریم لائن کریں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر موبائل سیٹ کا اپنا الگ آئی ایم ای آئی نمبر ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلے اس لیے کئے ہیں تاکہ عام آدمی کم سے کم متاثر ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں سیلولر سیکٹر سے متعلق کوئی بھی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کرے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں موبائل فون سروس پر پابندی کا فیصلہ قومی مفاد میں اٹھایا گیا جو عوام کی جان واملاک کی حفاظت کے لیے انتہائی ضروری تھا۔
اس سے قبل وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے موبائل نمبر پورٹیبلیٹی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ پاکستان میں موبائل نمبر پورٹیبلیٹی کا آغاز26 ستمبر دوہزارسات میں کیا گیا تھا۔
دکانداروں کا اظہار مسرت
وزیر اعظم کی جانب سے موبائل فون سمز کے موبائل کمپنیوں کے فرنچائرز سے اجرا پر عوام اور موبائل فون فروخت کرنے والے دکان داروں نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ موبائل فون فروخت کرنے والے ایک دکان دار محمد عامر کا کہنا تھا کہ عام آدمی سم کی خریدی کے حواکے سے پریشان تھا اور ہمارے اکثر گاہک ہم سے اس بارے میں دریافت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم دکان دار نادرا کے آفس موبائل سم کا نمبر اور خریدنے والے شخص کا نام اور شناختی کارڈ نمبر بھی ایس ایم ایس کرتے تھے لیکن اب موبائل فون سمز کا فرنچائز سے اجرا ایک احسن اقدام ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے ایک اور دکان دار محمد شاویز نے وی او اے کو بتایا کہ اکثر گاہک موبائل فون خریدنے کے ساتھ سم بھی خریدنا چاہتے ہیں۔ پابندی کی خبروں سے لوگ پریشان تھے لیکن اب یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون نمبرز کی ایک نیٹ ورک سے دوسرے نیٹ ورک پر منتقلی پرعائد پابندی ختم ہونے سے لوگ اپنی مرضی کا نیٹ ورک بغیر نمبر تبدیل کرائے استعمال کرسکیں گے۔