پاکستان نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بین الاقوامی فضائی آپریشن دو ہفتوں کے لیے معطل کردیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے ملک بھر میں 534 کیسز کی تصدیق کر دی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل سکیورٹی ڈویژن اینڈ اسٹریٹجیک پالیسی معید یوسف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فضائی آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی کچھ پروازیں پاکستان سے باہر ہیں ان کو واپس آنے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ فضائی آپریشن معطل کرنے کا فیصلہ پاکستانی عوام کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔ اُن کے بقول فضائی آپریشن کی معطلی عارضی ہے۔ دو ہفتے بعد ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کو مزید فعال کیا جائے گا۔ معید یوسف کا کہنا تھا کہ دو ہفتوں بعد پاکستان کے ایئر پورٹس پر کرونا ٹیسٹس کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ فضائی آپریشن 21 مارچ سے 4 اپریل تک معطل رہے گا۔ پابندی کا اطلاق چارٹر طیاروں، کمرشل پروازوں پر ہو گا جب کہ غیر ملکی سفیر، خصوصی طیاروں اور کارگو پروازوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
اُنہوں نے بتایا کہ غیر ملکی سفیر، خصوصی طیاروں اور کارگو کی مکمل اسکریننگ کی جائے گی۔ اس سے قبل پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے بتایا کہ اندرون ملک فضائی آپریشن جاری رہے گا۔
معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ نیشنل کوآرڈیننشن کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی کرونا وائرس کی صورتِ حال پرنظر رکھے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطوں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹرز، میڈیکل اسٹاف کی حفاظت اولین ترجیحات ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا پوری دنیا میں 186 ممالک میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے۔
2 لاکھ 77 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ 11 ہزار 431 اموات ہو چکی ہیں۔ 92 ہزار مریض مکمل طور پر صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 4046 مشتبہ کیسز ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 662 مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
معاون خصوصی ظفر مرزا نے مزید کہا کہ تفتان میں کیے گئے انتظامات کی وجہ سے کیسز کا پتا چلا۔ اُن کا کہنا تھا کہ داخلی راستوں پر گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 13991 لوگوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔
ناگہانی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے وینٹی لیٹرز اور کرونا کے حوالے سے دوسرے طبی آلات باہر سے منگوانے پر ٹیکسز ختم کردیے ہیں۔ لہذٰا اس سلسلے میں پاکستان کی مختلف کمپنیاں سامنے آئیں اور کرونا سے بچاؤ کا حفاظتی سامان درآمد کریں۔
اُن کے بقول اس وقت ہزاروں ماسک منگوانے کی ضرورت ہے جس کے لیے حکومت کوشش کررہی ہے لیکن جرمنی اور امریکہ سے چند وینٹی لیٹر ملے ہیں۔ مشکل صورتِ حال کی وجہ سے ہر جگہ پر ایسے سامان کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم حکومت نے اس حوالے سے آرڈر کردیے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں بڑی تعداد میں مختلف ماسک، گاؤن اور وینٹی لیٹرز پاکستان پہنچ جائیں گے۔