بھارت میں کرونا وائرس سے نمٹنے والے طبی عملے اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والوں کو سات سال تک سزا دی جا سکے گی۔ اس حوالے سے بھارت کی حکومت نے ایک آرڈیننس بھی جاری کر دیا ہے۔
آرڈیننس کے تحت اگر کوئی شخص ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف یا پولیس ٹیم پر حملہ کرے گا تو اسے جرمانہ اور سات سال تک جیل ہو سکتی ہے۔
یہ آرڈیننس ایک صدی پرانے 'ایپیڈیمک ایکٹ' میں ترمیم کرکے لایا گیا ہے۔
بھارت کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے نئی دہلی میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ یہ آرڈیننس طبی عملے اور وائرس سے لڑنے والے دیگر کارکنوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت ملزم کی ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق طبی عملے پر حملے کی تفتیش 30 دن کے اندر کی جائے گی اور ایسے معاملات میں ایک سال کے اندر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
اس آرڈیننس کے تحت معمولی کیسیز میں تین ماہ سے پانچ سال تک کی جیل اور 50 ہزار سے لے کر دو لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔ سنگین کیسز میں چھ ماہ سے لے کر سات سال تک کی جیل ہو گی اور ایک لاکھ سے لے کر سات لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔
اگر کسی حملے میں صحت ورکر کی گاڑی یا کلینک کو نقصان پہنچتا ہے تو ملزم پر تباہ کی جانے والی چیز کے مارکیٹ ریٹ سے دو گنا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جس شخص کا نقصان ہو گا اسے معاوضہ دیا جائے گا۔
یہ آرڈیننس انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو تحفظ دینے کے مطالبے کے ایک روز بعد لایا گیا ہے۔ ایسو سی ایشن نے 23 اپریل کو بڑھتے ہوئے حملوں کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں کووڈ۔19 سے نمٹنے والئے ڈاکٹروں، طبی عملے اور پولیس پر ملک کے مختلف علاقوں میں حملوں کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔
جس روز آرڈیننس کا اعلان کیا گیا اس روز بھی مدھیہ پردیش کے شیوہر ضلع میں پولیس اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم پر حملہ کیا گیا۔
یہ ٹیم شیوہر کے گوسوانی گاؤں میں ایک شخص کا طبی معائنہ کرنے گئی تھی جو اندور سے آیا تھا۔ حملے میں ایک اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر زخمی ہو گیا۔
مرکزی حکومت نے تمام ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ تمام ڈاکٹروں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو مناسب سیکیورٹی فراہم کریں۔