آسٹریلیا میں ہفتے اور اتوار کو نئے کیسیز میں تین فی صد کمی دیکھنے میں آئی۔ صحت کے حکام محتاط انداز میں خوش امیدی کا اظہار کر رہے ہیں۔
سڈنی سے وائس آف امریکہ کے نامہ نگار فل مرسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آسٹریلیا کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں جو تدابیر کی گئی ہیں، وہ کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ آسٹریلیا میں وہ نقصان نہیں ہو گا جس کا سامنا اٹلی یا امریکہ کو کرنا پڑ رہا ہے۔
اب تک آسٹریلیا میں 5600 کے قریب مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر معمر عمر کے لوگ تھے۔
ہفتے اور اتوار کو نئے کیسیز میں تین فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ اب تک آسٹریلیا میں تین لاکھ کے لگ بھگ افراد کے کرونا وائرس کے ٹسٹ کیے جا چکے ہیں۔
آسٹریلیا میں سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل درآمد کرایا جا رہا ہے۔ لوگوں کو بلا ضرورت گھروں سے باہر نہیں نکلنے دیا جاتا۔ ہر قسم کی تفریح گاہیں، ہوٹل اور ریستوران بند ہیں اور تمام بین الاقوامی سرحدیں بند کر دی گئی ہیں۔
آسٹریلیا کے چیف میڈیکل افسر بریںڈن مرفی کا کہنا ہے کہ مجموعی طور آثار مثبت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں لوگوں نے نیویارک کے حالات سے سبق سیکھا ہے اور وہ ہماری بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں، جن سے اچھے نتائج ملے ہیں۔