ملائیشیا میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 4000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فلپائن کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک میں قانون کے نفاذ کا سخت ترین اقدام جاری ہے۔ فلپائن کے صدر نے احکامات دیے ہیں کہ خلاف ورزی کرنے پر پولیس گولی چلا سکتی ہے۔
ملائیشیا میں کنٹرول کرنے کے احکامات پر سختی سے نفاذ کی تحریک سخت تر مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جس کا مقصد شہریوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنا اور کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، جسے ناقدین معیشت اور انسانی حقوق کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔
پولیس نے شہروں کی سڑکوں پر سینکڑوں مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں جب کہ چوکسی کا نظام عمل میں لایا گیا ہے، جس کے تحت لاگو احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، برنامہ کے مطابق، پولیس سے بچنے کے لیے، ایک شخص نے آبنائے ملاکا میں چھلانگ لگا دی۔
برنامہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جمعرات کے روز ایک اخباری کانفرنس میں، سیکیورٹی کے سینئر وزیر، داتو سیری اسماعیل صابری یعقوب نے بتایا کہ ''پہلے مرحلے میں قانون کے نفاذ سے وابستہ اہل کاروں نے اپنا ہاتھ ہلکا رکھا اور مشاورت تک محدود رہے؛ لیکن، اب سختی کا وقت آ چکا ہے''۔
بقول ان کے ''اس لیے، مجھے پوری امید ہے کہ لوگ حکم نامے پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں گے''۔
لاک ڈاؤن پر سخت گیر عمل درآمد کا معاملہ اب کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہا۔
آج ہی فلوریڈا میں ایک مسیحی دینی مبلغ پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے عوامی اجتماع سے روکنے کے حکم کی خلاف ورزی کی، جب کہ آسٹریلیا نے دو اور اس سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر سخت جرمانے عائد کرنا شروع کیے ہیں۔
لیکن، سختی برتنے میں ملائیشیا پیش پیش ہے؛ جہاں 18 مارچ سے نافذ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل درآمد کرایا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، 4189 افراد کے خلاف عدالتوں میں باضابطہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
فلپائن میں پولیس نے اب تک لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 20000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جب کہ فلپائن کے صدر روڈریگو ڈئارٹے نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر پولیس خلاف ورزی کرنے والے کو گولی مار کر ہلاک کر سکتی ہے۔
ملائیشیا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3116 بتائی جاتی ہے، جب کہ جمعے کے روز تک 50 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔