قمر عباس جعفری
کرونا وائرس کی وباء نے جہاں پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں کو متاثر کیا ہے۔ انکی معیشتوں کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ وہیں پاکستان کے ایک نہایت خوبصورت اور دور افتادہ خطے گلگت بلتستان کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
یہ علاقہ دنیا کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ خوبصورت اور سر سبز و شاداب میدانی علاقوں۔ بلند و بالا پہاڑوں۔ دنیا کی نویں سب سے بلند چوٹی نانگا پر بت۔ خنجر اب جیسے بے نظیر دروں۔ اور مسحور کر دینے والی جھیلوں سے مزین یہ علاقہ سیاحوں کی جنت مانا جاتا ہے۔
ساری دنیا سے سیاح بہت بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں۔ لیکن کرونا وائرس نے اسوقت اس حسین علاقے کو بالکل سنسان کردیا ہے۔ گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حافظ عبدالحفیظ نے ایک انٹرویو میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیاحوں کا سیزن اپریل میں شروع ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں سیاح پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ نومبر کے آغاز تک چلتا ہے۔ ہوٹل۔ گیسٹ ہاؤسز۔ اور شہر ان سیاحوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ رونقیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں
خیال رہے کی علاقے کی بیشتر معیشت کا انحصار سیاحت سے ہونے والی آمدنی اور چین کے ساتھ ہونے والی تجارت پر ہے۔ جسکے صوبے سنکیانگ کی سرحد اس علاقے سے ملتی ہے۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلی نے بتایا کہ ایران سے جو کوئی پانچ ہزار زائرین واپس آئے تھے۔ انکو مختلف مقامات پر قرنطینہ میں رکھا گیا۔ ساٹھ ہوٹلوں کے کئ سو کمروں میں لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جو لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں انکے علاج اور قرنطینہ میں رکھنے کا عمل جاری ہے۔ چھ سو لوگوں کو جنکا ٹیسٹ نیگیٹو آیا انہیں انکے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔
وزیر اعلی نے مزید بتایا کہ اس سال گلگت بلتستان کو سیاحت کے شعبے میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اور انہوں نے کہا کہ اس سب کے علاوہ ایک اور۔ بڑا مسئلہ یہ اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ ملک کے دوسرے صوبوں سے گلگت بلتستان کے وہ لوگ جو وہاں ملازمتیں کرکے اپنی روزی کماتے تھے اب بے روز گار ہوکر اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔ اب تک انکی تعداد چار ہزار سے بڑھ چکی ہے اور اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان سب کی معاش کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں اور یہ معاملہ بڑھتا جا رہا ہے۔
حافظ عبدالحفیظ نے کہا چین کے ساتھ ہماری کافی تجارت ہوتی ہے۔ جو ہماری معیشت کے لئے بہت اہم ہے۔ لیکن کرونا کی وجہ سے سرحد کے ساتھ ساتھ یہ تجارت بھی بند ہے۔ اور انہوں نے کہا ہماری سرحد چین کے صوبے سنکیانگ سے ملتی ہے جہاں کرونا وائرس کا اب تک کوئی معلوم کیس نہیں ہے۔ اور چین وہ سرحد بقول انکے کھولنے کے لئے تیار بھی ہے۔ ہم نے اپنی پاکستان حکومت سے کہا ہے کہ اس سرحد کو کھول دیا جائے۔ تاکہ ہماری تجارت بھی کھل سکے۔ اور امید کی جارہی ہے کہ تیس اپریل تک۔ چین کے صوبے سنکیانگ سے ملنے والی یہ سرحد کھول دی جائے گی۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حافظ عبدالحفیظ نے کہا کہ پورے ملک کیا پوری دنیا میں لاک ڈاؤن چل رہا ہے اور ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے کہ اس سال سیاحوں کے لئے علاقہ کھولنا ممکن ہو سکے گا۔
اس لئے بس امید ہی کی جاسکتی ہے کہ پھر آئیں گے دن بہار کے۔ کبھی تو گلگت بلتستان ہی نہیں ساری دنیا کی رونقیں لوٹ کر آئیں گی۔