پاکستان کی وفاقی وزارتِ داخلہ نے اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں نوجوان کی ہلاکت میں ملوث امریکی سفارت کار کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ میں شامل کردیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت کار پاکستان سے باہر نہیں جاسکیں گے۔
وزارتِ خارجہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے امریکی سفارت کار کو حاصل سفارتی استشںی ختم کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
شہری عتیق بیگ کی ہلاکت میں ملوث اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ملڑی اتاشی کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے معاملے کی سماعت منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کی۔
سماعت کے دوران وزارتِ داخلہ اور خارجہ کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارتِ داخلہ کے نمائندے نے کرنل جوزف کو بلیک لسٹ کرنے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ کرنل جوزف پاکستان سے باہر نہیں جاسکیں گے۔ تمام ہوائی اڈوں کو مطلع کردیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ کرنل جوزف کو بلیک لسٹ کرنے کا نوٹی فیکشن پیر کو جاری کیا گیا تھا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کرنل جوزف پاکستان نہیں چھوڑ سکتا۔ امریکی سفارت کار کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ آفیشل ڈیوٹی کے دوران حادثے کی صورت میں ویانا کنونشن سفارت کاروں کو استثنیٰ دیتا ہے۔ کرنل جوزف کی گرفتاری ہو سکتی ہے اور نہ ہی ان کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سفارت کار کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا طویل عمل ہے۔ اگر کوئی سفارت کار اپنا استثنیٰ واپس لے لے تو پھر ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پروٹوکول خارجہ امور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے امریکی سفارت خانے سے حادثے میں ملوث اہلکار کا استثنیٰ واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
اس پر عدالت نے 10 روز میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا اور قرار دیا کہ ملزم سے تفتیش لازمی ہے، چاہے یہاں ہو یا امریکہ میں۔
عدالت نے قرار دیا کہ حکومتِ پاکستان ویانا کنونشن کے مطابق معاملات حل کرے۔ کیس کی سماعت 10 روز بعد دوبارہ ہوگی۔
سات پریل کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔
گاڑی امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل خود چلا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے عتیق موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا جب کہ راحیل کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا تھا البتہ سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
کوہسار پولیس اسٹیشن میں مقتول کے والد کی مدعیت میں سیکشن 320، 337، 279 اور 427 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق واقعہ امریکی سفارتی اہلکار کی غفلت کے باعث پیش آیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حادثے کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی ہیں جن میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک سگنل کے سرخ اشارے کے باوجود امریکی سفارت کار نے سڑک پار کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ اس معاملے پر اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے احتجاج بھی کر چکی ہے۔ امریکی سفیر بھی حادثے سے متاثر ہونے والے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ متعلقہ پاکستانی حکام کے ساتھ اس واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے تعاون کیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کو ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ تو حاصل ہوتا ہے لیکن کسی بھی جرم کی صورت میں استثنیٰ دیے جانے سے قبل مناسب قانونی کارروائی ضروری ہوتی ہے۔
اس سے قبل 2011ء میں لاہور میں امریکی قونصل خانے سے منسلک سکیورٹی اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے فائرنگ کرکے دو نوجوانوں کو قتل کر دیا تھا۔ بعد ازاں مقتول نوجوانوں کے ورثا کو دیت کی ادائیگی کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا گیا تھا۔