امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ایک عدالتی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت ملک کی اعلیٰ ترین سفارتکار رہتے ہوئے ان کے ذاتی ای میل پتے سے بھیجی اور موصول کی جانے والی تمام متعلقہ ای میلز حکام کو فراہم ہو سکیں گی۔
ہلری کے دستخط سے یہ دستاویز وفاقی عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے اور اگر عدالت یہ تعین کرتی ہے کہ انھوں نے دانستہ طور پر کسی معلومات سے متعلق دروغ گوئی کی ہے تو اس کے شدید مضمرات ہو سکتے ہیں۔
ہلری کلنٹن آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ کی طرف سے بطور امیدوار نامزدگی کے لیے میدان میں ہیں اور یہ انکشاف ہونے پر کہ انھوں نے اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ سے سرکاری ای میل پیغامات بھیجے، حالیہ مہینوں میں وہ اس بابت زیر نگرانی رہی ہیں۔
ہلری یہ کہہ چکی ہیں کہ انھوں نے اپنی ای میلز پر مبنی 55 ہزار صفحات محکمہ خارجہ کے حوالے کر دیے ہیں اور انھیں اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اُنھیں منظر عام پر لا سکتے ہیں۔
عدالت میں ہلری کی طرف سے جمع کروایا گیا بیان جوڈیشل واچ نامی ایک گروپ کی طرف سے دائر مقدمے کے سلسلے میں ہے۔ یہ گروپ صدر براک اوباما کے پہلے دور صدارت کے دوران ہلری کلنٹن کی بطور وزیرخارجہ مختلف معلومات تک رسائی چاہتا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف ہلری کی ای میلز میں کسی ممکنہ حساس معلومات کے افشا ہونے کے بارے میں تفتیش پر غور کر رہا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ فوجداری معاملہ نہیں ہو گا۔
گزشتہ ہفتے آئیوا میں اپنی مہم کے دوران ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی بھی اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ سے نہ تو سرکاری پیغام بھیجا اور نہ ہی موصول کیا۔
ناقدین یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ سابق وزیر خارجہ وہ بعض متنازع پیغامات اپنے ذاتی ای میل میں چھپانے کی کوشش کر رہیں جس میں 2012ء میں لیبیا میں بن غازی امریکی قونصلیٹ پر ہوئے دہشت گرد حملے سے متعلق معلومات بھی شامل ہیں۔