چین نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جاری کشیدگی کے باعث تعلیمی سرگرمیوں کے لیے امریکہ جانے کے خواہش مند طلبا اور اساتذہ کی ویزا درخواستیں مسترد کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
چینی حکام نے امریکہ میں تعلیم کے لیے جانے والے طلبا کو خبردار کیا ہے کہ ویزا پابندیوں کے باعث انہیں تعلیم مکمل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
چین کی وزارت تعلیم کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چینی طلبا کی ویزا درخواستیں مسترد کرنے کے علاوہ کم مدت کے ویزے دیے جا رہے ہیں جس کے باعث امریکہ میں تعلیم کی غرض سے جانے والے چینی طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی حکومت نے ان امریکی اقدامات سے متعلق طلبا اور اساتذہ کو آگاہ کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر گزشتہ کئی مہینوں سے اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ اس تجارتی جنگ میں اس وقت مزید شدت آئی جب صدر ٹرمپ نے 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق ہر سال چین سے 3 لاکھ 60 ہزار طلبا تعلیم کی غرض سے امریکہ جاتے ہیں۔ فیسوں اور دیگر اخراجات کی مد میں یہ طلبا 14 ارب ڈالر ادا کرتے ہیں۔
وزارت تعلیم کی اس تنبیہ کے بعد چین میں سوشل میڈیا پر اس سے متعلق بحث چھڑ گئی ہے۔ بعض طلبا نے کہا ہے کہ دنیا بہت بڑی ہے ہمیں امریکہ میں پڑھنے کا کوئی شوق نہیں۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے لکھا ہے کہ وہ امریکہ کی بجائے کسی دوسرے ملک میں پڑھنے کو ترجیح دیں گے۔
حال ہی میں ری پبلکن کانگریس اراکین نے ایک بل متعارف کروایا تھا جس میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے منسلک تعلیمی اداروں کے طلبا کو امریکی ویزا نہ دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
بعض امریکی حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ چینی طلبا اور اساتذہ اہم تعلیمی مواد کی چوری اور جاسوسی میں ملوث ہو سکتے ہیں لہذا حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔