چین میں کرونا وائرس سے ایک دن میں 57 افراد ہو گئے ہیں جس کے بعد وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 361 ہو گئی ہے۔
کرونا وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد میں فلپائن میں مرنے والا چینی شہری بھی شامل ہے۔
فرانس کے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اتوار کو چین میں مرنے والوں کی تعداد 304 تھی جس کے بعد پیر کو یہ تعداد بڑھ کر 360 ہو گئی ہے۔
ایک دن میں 57 افراد کی ہلاکت کرونا وائرس کے سامنے آنے سے لے کر اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
کرونا وائرس پچھلے سال چین کے وسطی شہر ووہان میں دریافت ہوا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ووہان میں جانوروں کی منڈی سے یہ وائرس انسانوں میں پھیلنے کا سبب بنا۔ ووہان پچھلے تقریباً دو ہفتوں سے لاک ڈاؤن ہے۔
چین میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں 20 برس قبل سانس کی بیماری 'سارس' سے مرنے والوں کی تعداد سے بھی آگے نکل گئی ہے۔ سارس کی وجہ سے چین میں 349 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج معالجے کے لیے حکومت نے غیر معمولی تیزی کے ساتھ 10 روز قبل دو نئے اسپتال تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دو میں سے ایک اسپتال صرف 10 دن میں پیر کو فعال ہونے جا رہا ہے۔ اسپتال 1000 بستروں پر مشتمل ہے جس میں 1400 فوجی بحیثیت عملہ طبی فرائض انجام دیں گے۔
چین سے آنے والے لوگوں پر متعدد حکومتوں کی جانب سے غیر معمولی سفری پابندی عائد کیے جانے کے باوجود اب تک یہ وائرس 24 سے زیادہ ملکوں تک پہنچ چکا ہے۔
پیر کی صبح خصوصی پرواز کے ذریعے 69 مسافر چین سے پاکستان پہنچے ہیں۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے والے افراد میں 57 کا تعلق پاکستان اور 12 چینی باشندے ہیں۔
وائرس سے چینی معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پورے ملک میں کاروبار تقریباً بند ہے۔ دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں نے چین جانے والی پروازیں معطل کر دی ہیں۔
بین الاقوامی برانڈاز کی مصنوعات چین کی مارکیٹ سے غائب ہیں اور نئی سپلائی بھی معطل ہے۔ پیر کی صبح شنگھائی اور شین زین میں اسٹاک مارکیٹوں میں تقریباً نو فی صد کی کمی واقع ہوئی ہے۔