چینی حکام نے ملک کے معروف سماجی میڈیا ویب سائٹس پر بندش لاگو کردی ہے، جو فی الواقع چین کے خبروں کے اداروں کے لیے اطلاعات کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ نئے ضابطوں کے تحت، صحافیوں کے لیے لازم ہے کہ شائع کرنے سے قبل وہ سماجی میڈیا پر آنے والی اطلاعات کی تصدیق کریں۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والی ’شنہوا‘ نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ چین کی سائبر انتظامیہ نے خبروں کے چند اہم ویب سائٹس کی سرزنش کی ہے، جن میں سینا، افینگ اور’ 163ڈاٹ کام ‘شامل ہیں، چونکہ وہ، بقول اُس کے، ’’خبریں گھڑتے ہیں‘‘۔
سائبر حکام نے پہلے ہی یہ عہد کیا ہے کہ وہ سماجی میڈیا پر آنے والے بیانات کو ’’جاری کرنے کے قابل‘‘بنایا جائے گا؛ اور کوشش کی جائے گی کہ ’’ہمیشہ کے لیے ایک صحتمند، متحرک، ترقی پسند انٹرنیٹ کی ثقافت کی بنا ڈالی جائے، تاکہ معقول طریقہٴ کار میسر ہو، جواب دہی کا مناسب بندوبست ہو، جو انٹرنیٹ کے لیے ایک اچھی روایت ڈال سکے۔‘‘
بیرون ملک سے واسطہ رکھنے والے مبصرین نے کہا ہے کہ اس قسم کی وضاحتیں اس بات کی مظہر ہیں کہ حکومت جس مواد کو قابلِ اعتراض قرار دیتی ہے، وہ اُسے سینسر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ٹوئٹر جسے چین میں ’سینا وائبو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، چینی ذرائع ابلاغ اس کے حوالے سے خبریں جاری کرتا ہے؛ جو ’مائکرو بلاگنگ‘ کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کے صارفین کی تعداد 20 کروڑ سے زائد ہے؛ اُس میں واقعات رپورٹ ہوتے ہیں یا واقعات کی تفصیل جاری ہوتی ہے، جن کی سرکاری ذرائع ہمیشہ تصدیق نہیں کیا کرتے۔ آج شام سرکاری خبر رساں ادارے، ’شہنوا‘ کی ویب سائٹ کے جائزے سے پتا چلا کہ ’وائبو‘ سے متعلق سینکڑوں حوالے درج ہیں۔ نئے ضابطوں کی رو سے اس میں بے انتہا تبدیلی آنے کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیا طریقہٴ کار سرکاری ذرائع ابلاغ اور سرکاری پروپیگنڈہ کے دستوں کے ساتھ ساتھ مصوروں، موسیقاروں، ناول نویسوں اور صحافیوں پر اثرانداز ہونے کی ایک کوشش ہے۔ کمیونسٹ پارٹی محسوس کرتی ہے کہ وسیع تر مفاد میں پارٹی کےایجنڈا کو فروغ دینے کے لیے دھیان مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔
فیگ شی وو، سنگاپور میں ’ایس راجرتنام اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ میں ایسو سی ایٹ پروفیسر ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ میڈیا اور ثقافتی صنعت کے کردار کا مجموعی طور پر تعین کیا جائے۔ بدلتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے تحت کمیونسٹ پارٹی کے کردار کو جائز قرار دینے کی ایک کوشش ہے‘‘۔