چین شمال مغربی صوبہ سنکیانگ میں پھوٹنے والے ہنگاموں میں کم ازکم 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق فساد بدھ کی صبح اس وقت شروع ہوئے جب ’’ چاقو بردار ہجوم‘‘ نے پولیس تھانوں، مقامی سرکاری عمارتوں اور شانشان قصبے میں ایک تعمیراتی منصوبے پر دھاوا بول دیا۔
فسادیوں نے لوگوں کو خنجر مارے اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرتے ہوئے نو اہلکاروں کو ہلاک اور آٹھ شہریوں کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے ان پر فائرنگ شروع کی جس سے دس مشتبہ افراد مارے گئے۔
پولیس نے تین فسادیوں کو گرفتار کر لیا جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
اس بارے میں کوئی مصدقہ معلومات فراہم نہیں ہو سکی ہے کہ اس فساد کی وجہ کیا تھی اور اس میں شریک لوگ کس نسل سے تعلق رکھتے تھے۔
سنکیانگ میں اس سے قبل میں پر تشدد فسادات رونما ہوتے رہے ہیں۔ خصوصاً یہاں آباد ایغور نسل کی مسلمان اقلیت اور اکثریتی چینی ہان نسل کے باشندوں کے درمیان نسلی فسادات بھی ماضی میں توجہ کا مرکز رہے ہیں۔
ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے اس بات پر نالاں ہیں کہ ہان لوگوں کی اس علاقے میں آمد سے ان کے ساتھ مذہبی اور ثقافتی امتیاز برتا جا رہا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق فساد بدھ کی صبح اس وقت شروع ہوئے جب ’’ چاقو بردار ہجوم‘‘ نے پولیس تھانوں، مقامی سرکاری عمارتوں اور شانشان قصبے میں ایک تعمیراتی منصوبے پر دھاوا بول دیا۔
فسادیوں نے لوگوں کو خنجر مارے اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرتے ہوئے نو اہلکاروں کو ہلاک اور آٹھ شہریوں کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے ان پر فائرنگ شروع کی جس سے دس مشتبہ افراد مارے گئے۔
پولیس نے تین فسادیوں کو گرفتار کر لیا جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
اس بارے میں کوئی مصدقہ معلومات فراہم نہیں ہو سکی ہے کہ اس فساد کی وجہ کیا تھی اور اس میں شریک لوگ کس نسل سے تعلق رکھتے تھے۔
سنکیانگ میں اس سے قبل میں پر تشدد فسادات رونما ہوتے رہے ہیں۔ خصوصاً یہاں آباد ایغور نسل کی مسلمان اقلیت اور اکثریتی چینی ہان نسل کے باشندوں کے درمیان نسلی فسادات بھی ماضی میں توجہ کا مرکز رہے ہیں۔
ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے اس بات پر نالاں ہیں کہ ہان لوگوں کی اس علاقے میں آمد سے ان کے ساتھ مذہبی اور ثقافتی امتیاز برتا جا رہا ہے۔