چینی حکومت نے ان غیر ملکی نامہ نگاروں کی مارپیٹ اور انہیں حراساں کرنے پر معذرت کرنے سے انکار کردیا ہے جو اتوار کے ایک طے شدہ جمہوریت نواز مظاہرے کی کوریج کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
منگل کے روز بیجنگ میں ایک معمول کی پریس بریفنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جیانگ یو نے کہا کہ اگر نامہ نگارچاہتے ہیں مستقبل میں اس طرح کے واقعات کم سے کم ہوں تو انہیں حکام کے ساتھ تعاون اور ملکی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
جیانگ نے زور دے کر کہا کہ اتوار کو ہونے والے مظاہروں سے قبل پولیس نے نامہ نگاروں کو مناسب راہنمائی فراہم کی تھی۔
اگرچہ انٹر نیٹ پر ان مظاہروں میں شرکت کی حوصلہ افزائی گئی تھی مگر ان میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد کم رہی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہناہے کہ بیجنگ میں مظاہروں کے مقامات پرجانے والے اس کے کچھ نامہ نگاروں کو بتایا گیا کہ وہ خصوصی اجازت ناموں کے بغیر تصویریں اور مختصر ویڈیوز نہیں بناسکتے۔
اس موقع پر وائس آف امریکہ کے نامہ نگاراسٹیفن ہو سمیت رپورٹروں کو دھکے دیے گئے یاانہیں مارا پیٹا گیا اور کئی ایک نامہ نگاروں کے کیمرے ضبط کرلیے گئے یا ان کی تصویر ضائع کردی گئیں۔