چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق پولیس نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایک گروہ کی طرف سے اغواء کیے گئے 92 بچوں اور دو خواتین کو بازیاب کرا لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق حکام نے اس اغوا میں ملوث 301 مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق اس کارروائی میں گیارہ صوبوں کی پولیس شامل تھی جس نے انسانی اسمگلنگ کے اس گروہ کا پتا لگایا۔ ان بچوں کو یُنان اور سیچوآن سے خرید کر دیگر علاقوں میں فروخت کیا جانا تھا۔
بچوں کا اغواء چین میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک خاندان میں ایک ہی بچے کی پیدائش کی پالیسی اور روایتی طور پر لڑکے کی ترجیح کے باعث حالیہ برسوں میں چین میں بچوں اور خواتین کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
چین میں حکام اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔
چار سال سے قبل چین کی وزارت برائے پبلک سکیورٹی نے ’انسانی اسمگلنگ کے انسداد‘ کی ایک ملک گیر مہم شروع کی تھی اور تفتیشی عمل میں معاونت کے لیے قومی سطح پر ’ڈی این اے‘ نمونوں پر مشتمل ایک ڈیٹا بیس کی تیاری بھی شروع کی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق حکام نے اس اغوا میں ملوث 301 مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق اس کارروائی میں گیارہ صوبوں کی پولیس شامل تھی جس نے انسانی اسمگلنگ کے اس گروہ کا پتا لگایا۔ ان بچوں کو یُنان اور سیچوآن سے خرید کر دیگر علاقوں میں فروخت کیا جانا تھا۔
بچوں کا اغواء چین میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک خاندان میں ایک ہی بچے کی پیدائش کی پالیسی اور روایتی طور پر لڑکے کی ترجیح کے باعث حالیہ برسوں میں چین میں بچوں اور خواتین کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
چین میں حکام اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔
چار سال سے قبل چین کی وزارت برائے پبلک سکیورٹی نے ’انسانی اسمگلنگ کے انسداد‘ کی ایک ملک گیر مہم شروع کی تھی اور تفتیشی عمل میں معاونت کے لیے قومی سطح پر ’ڈی این اے‘ نمونوں پر مشتمل ایک ڈیٹا بیس کی تیاری بھی شروع کی۔