چین کا کہناہے کہ تھری گورجز ڈیم یعنی تین دروں والے ٹیم کے قریب رہنے والی تقریباً ایک لاکھ نفوس پرمشتمل آبادی کو اس بڑے پراجیکٹ کے نتیجے میں جغرافیائی تبدیلیوں کے خطرے کی بنا پر وہاں سے منتقل کرناپڑے گا۔
زمینی وسائل کی وزارت کے ایک عہدے دار لیویوان نے چین کے سرکاری ریڈیو کو بتایا کہ2010ء میں ڈیم میں پانی کی سطح اپنے بلند ترین مقام پر پہنچنے کے بعد سے مٹی کے تودے گرنے اور دریا کے اپنے کناروں سے ابلنے کے واقعات میں 70 فی صد تک اضافہ ہوچکاہے۔
لیو کا کہنا ہے کہ ان خطرات سے منسلک ہلاکتوں کے امکان کو کم کرنےکے لیے آئندہ تین سے پانچ سال کے عرصے میں ایک لاکھ افراد کو علاقے سے منتقل کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ڈیم کے نزدیک چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ اور مٹی کے تودے گرنے کے 335مقامات پر مرمت کا کام جلد شروع کردیا جائے گا۔ جب کہ 5386 ایسے مقامات کی ، جہاں خطرے کاامکان موجود ہے، نگرانی کی جارہی ہے۔
چین کے صوبے ہوبئی میں واقع پانی کے اس بڑے ذخیرے،سہ درہ ڈیم میں پانی بھرنے کے آغاز کے بعد اس کے قریب رہنے والے تقریباً 14 لاکھ افراد کو گذشتہ ایک عشرے کے دوران دوسرے مقامات پر لے جاکر آباد کیا جاچکاہے۔
چین کی اسٹیٹ کونسل کی جانب سے گذشتہ سال جون میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا یہ ڈیم، جسے دنیا بھر میں پن بجلی پیدا کرنے کے سب سے بڑے مرکز کا مقام حاصل ہے، بہت سے ماحولیاتی، جغرافیائی اور اقتصادی مسائل کا سبب بن رہاہے۔