رسائی کے لنکس

چین کی فوجی ترقی پر پینٹاگان کی رپورٹ پر بیجنگ برہم


ترجمان یانگ یو جن (فائل فوٹو)
ترجمان یانگ یو جن (فائل فوٹو)

پینٹاگان کی رپورٹ میں چین پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے "جغرافیائی ملکیت اور قومی سالمیت کے دعوؤں کو تقویت دینے کے لیے جارحانہ اقدام میں اضافہ کیا"۔

چین نے امریکہ سے "شدید عدم اطمینان" کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے بیجنگ کی عسکری پیش رفت کے بارے میں سالانہ رپورٹ حقیقت کی "صحیح ترجمانی" نہیں کرتی۔

محکمہ دفاع نے امریکی کانگریس میں جمعہ کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی جس میں بتایا گیا کہ چین نے جنوبی بحیرہ چین کے متنازع پانیوں میں تعمیرات اور عسکری سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی تاکہ یہاں بغیر کسی مسلح تنازع کے وہ اپنے حق ملکیت کے دعوے کو تقویت دے سکے۔

ہفتہ کو چین کی وزارت دفاع کے ترجمان یانگ یو جن نے سرکاری خبر رساں ایجنسی "شینخوا" کو بتایا کہ 2015ء میں چین کی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں امریکی رپورٹ میں "دانستہ طور پر چین کی دفاعی پالیسی کو مسخ" کیا گیا۔

"چین ایک قومی دفاعی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو کہ دفاعی نوعیت کی ہے۔ فوجی اصلاحات اور عسکری نوعیت کی تعمیرات جیسے اقدام کا مقصد سالمیت، تحفظ اور جغرافیائی خودمختاری کو برقرار رکھنا اور چین کی پرامن ترقی کو یقینی بنانا ہے۔"

پینٹاگان کی رپورٹ میں چین پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے "جغرافیائی ملکیت اور قومی سالمیت کے دعوؤں کو تقویت دینے کے لیے جارحانہ اقدام میں اضافہ کیا"، اور اس کی بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیت میں شفافیت کے فقدان سے خطے کے دیگر ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

فلپائن، ویتنام، ملائیشیا، تائیوان اور برونائی بھی بحیرہ جنوبی چین میں اپنی اپنی ملکیت کے دعویدار ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازع میں کسی بھی ایک فریق کا طرف دار نہیں لیکن وہ یہاں آزادانہ نقل و حرکت کا حامی ہے۔

یانگ کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ میں "چین کی طرف سے فوجی خطرے" کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور مشرقی اور جنوبی سمندروں میں اس کی سرگرمیوں کی غیر منصفانہ طور پر عکاسی کی گئی۔

انھوں نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ چین کے دعوؤں پر ضرورت سے زیادہ شک کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG