چین کی وزارتِ خارجہ نے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے افغانستان میں چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔
بیجنگ میں وزارتِ خارجہ کی جانب سےجاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق افغانستان اور بھارت میں چین کے سفیر رہنے والے سن یوشی افغانستان کے لیے چین کے پہلے نمائندہ ٔ خصوصی ہوں گے۔
بیان کے مطابق خصوصی ایلچی افغان حکومت اور دیگر متعلق فریقین سے قریبی رابطے میں رہیں گے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہےکہ چین اور افغانستان کے درمیان ماضی میں دوستانہ تعلقات رہے ہیں اور چین افغانستان کے حالات پر خصوصی توجہ دیتا ہے۔
بیان کے مطابق چین دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان 'اسٹریٹجک تعاون' کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور اسی لیے اس نے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ خصوصی ایلچی کے تقرر سے افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے قیام اور ملک اور پورے خطے کو ترقی دینے کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے میں مدد ملے گی۔
چین اور افغانستان کی مشترکہ سرحد سخت دشوار گزار اور تقریباً ناقابلِ عبور پہاڑی سلسلے پر مشتمل ہے اور چین کی افغانستان میں زیادہ تر دلچسپی وہاں موجود معدنی ذخائر میں رہی ہے۔
افغانستان میں سکیورٹی کی خراب صورتِ حال کےباوجود چین افغانستان کے وسیع معدنی ذخائر کی کھوج اور کا ن کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہش مند بھی ہے۔ امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون ' کے اندازوں کے مطابق ان معدنی ذخائر کا تخمینہ 10 کھرب ڈالرہے۔
لیکن جیسے جیسے افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا قریب آرہا ہے، چین کی افغانستان میں دلچسپی بڑھتی جارہی ہے اور چین خطے میں ایک اہم فریق کے طور پر ابھر رہا ہے۔
چینی حکام کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان کی قوت میں اضافہ ہونے سے اس کی مسلمان اکثریتی ریاست سنکیانگ میں جاری مزاحمت زور پکڑ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ چین کے اس شمال مشرقی پہاڑی علاقے کی سرحد پاکستان کےعلاوہ افغانستان سے بھی ملتی ہے اور چینی حکومت کا موقف رہا ہے کہ اس علاقے میں سرگرم دہشت گردوں کو پڑوسی ملکوں کے شدت پسندوں سے مدد ملتی ہے۔
سکیورٹی کے ان خدشات کے پیشِ نظر چین کی حکومت نے حالیہ مہینوں میں افغان بحران کے مختلف فریقوں سے براہِ راست رابطوں میں اضافہ کردیا ہے۔
چین اس سے قبل بھی بحرانوں کا شکار مختلف ملکوں اور علاقوں کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کرتا رہا ہے۔
چین کے خصوصی ایلچی برائے افریقہ اور نمائندہ برائے میانمار (برما) کا ان علاقوں میں پیدا ہونے والے بحرانوں کے حل میں نمایاں کردار رہا ہے۔