رسائی کے لنکس

دہشت گردوں کی معاونت پر پاکستانی نژاد کنیڈین شہری کو سزا


تہور رانا کے مقدمے کی سماعت کا ایک خاکہ
تہور رانا کے مقدمے کی سماعت کا ایک خاکہ

دفاعی وکلا کا کہنا تھا کہ رانا کا ڈیوڈ کولمین ہیڈلی سے ایک عرصے کا یارانہ تھا، جس بنا پر وہ نادانستہ طور پر اُس سازش کا حصہ بنے۔

شکاگو کی ایک وفاقی عدالت نے پاکستانی نژاد کینڈین شہری کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے کے جرم میں 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

52 سالہ تہور حسین رانا پر 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی سازش میں ملوث ہونے کے علاوہ گستاخانہ خاکے کی اشاعت کرنے والے ڈنمارک کے ایک اخبار پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔

جون 2011ء میں ان پر یہ جرم ثابت ہو چکا تھا۔

ممبئی حملوں میں غیر ملکیوں سمیت 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ ڈنمارک کے اخبار پر حملے کی سازش پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔

سزا سنانے والے جج ہیری لینین ویبر کا کہنا تھا کہ انھیں مسٹر رانا کے اہل خانہ، دوستوں اور دیگر افراد کے بے شمار خطوط موصول ہوئے جن میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ ’’رانا ایک ذہین آدمی ہیں جو کہ اچھے انداز میں ہر وقت ہر کسی کی مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں‘‘۔

جج کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ بات سمجھنا مشکل ہے کہ ’’کیسے ایک اس طرح کا آدمی کسی گھٹیا سازش میں پھنس سکتا ہے۔‘‘

دفاعی وکلا کا کہنا تھا کہ رانا کا ڈیوڈ کولمین ہیڈلی سے ایک عرصے کا یارانہ تھا، جس کی بنا پر وہ نادانستہ طور پر اُس سازش کا حصہ بنے۔ ہیڈلی، جو کہ ایک پاکستانی نژاد امریکی ہے۔

ہیڈلی اقبال جرم کر چکا ہے کہ اُس نے ممبئی حملوں کے لیے ماحول سازگار کیا تھا۔

استغاثے نے دلیل دی تھی کہ رانا نے ہیڈلی کو روزگار اس لیے فراہم کیا تھا تاکہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لے سکے، جب کہ رانا کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ ہیڈلی کو نوکری محض دوستی کی بنا پر دی گئی تھی اور وہ اُن کی سازش کے بارے میں لا علم تھے۔
XS
SM
MD
LG