رسائی کے لنکس

شکاگو: بلدیاتی انتخابات میں سات میں سے دو مسلمان امیدوار کامیاب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’ پراجیکٹ موبلائز‘ کے لیے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کی یہ پہلی کوشش تھی۔تنظیم کو توقع ہے کہ جو سبق حاصل کیا ہے اُسے آئندہ انتخابات کے لیے بروئے کار لایا جائے گا

امریکہ کے وسط مغربی شہر شکاگو کے جنوبی مضافات میں پانچ اپریل کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سات میں سے دو امیدواروں کو جنھیں ’پراجیکٹ موبلائز‘ نامی غیر منافع بخش تنظیم کی حمایت حاصل تھی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار کین فراباگ کی رپورٹ کے مطابق ’پراجیکٹ موبلائز‘ اِن انتخابات کو مقامی سیاست میں مسلمان امریکی کمیونٹی کا عمل دخل بڑھانے کے پہلے اہم قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔

احمد ادیب، شکاگو کے جنوب مغربی مضافات میں ’بِرج ویو پبلک لائبریری‘ کے نو منتخب بورڈ کے رُکن ہیں۔

ادیب، بِرج ویو میں بڑھتی ہوئی مسلمان امریکی کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لائبریری کو مکمل بنانے کا دارومدار اِس بات پر ہے کہ آپ اِس علاقے میں رہنے والی مختلف نسلی کمیونٹی تک جِن میں پولش امریکی اور ہسپانوی امریکی کمیونٹیز شامل ہیں کس خوش اسلوبی سے پہنچتے ہیں۔

ادیب اُن سات مسلمان امریکی امیدواروں میں سے ایک ہیں جنھیں شکاگو کے مضافات میں پانچ اپریل کو بلدیاتی انتخابات میں ’پراجیکٹ موبلائز‘ کی حمایت حاصل تھی، سات میں سے دو امیدوار منتخب ہوئے۔ ادیب کو بلا مقابلہ کامیابی حاصل ہوئی۔

اُن کے الفاظ میں ’میں نہیں سمجھتا کی کسی طرح کی مایوسی ہوئی ہے۔ نئے امیدواروں کے ایک گروپ کے لیے جنھوں نے خاصی دیر سے تیاری شروع کی سات میں سے دو کامیاب ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔‘

’موبلائز پراجیکٹ ‘ کی ڈائریکٹر ریما احمد کہتی ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ جو امیدوار ہار گئے ہیں اُس کی وجہ مضافات میں ووٹروں کی تعداد کا کم ہونا ہو۔ اُن کے بقول، میں سمجھتی ہوں کہ کمیونٹی کے تمام گروہوں، تمام حلقوں میں ووٹروں کی لاتعلقی کا رفرما ہوتی ہے۔کل جو ووٹنگ ہوئی اُس میں صرف مسلمان امریکیوں نے ہی ووٹ ڈالے یا نہیں ڈالے لیکن جن میونسپلٹیوں میں ہم کام کر رہے تھے ملک بھر میں اور ریاستوں میں تو میں یہ نہیں کہوں گی کہ یہ خصوصی طور پر مسلمان امریکی کمیونٹی کے ساتھ ہوتا ہے بلکہ میں یہ کہوں گی کہ مسلمان امریکی کمیونٹی کے لیے اب بھی یہ سیکھنے کا عمل ہے۔‘

احمد کا کہنا ہے کہ’ پراجیکٹ موبلائز‘ کے لیے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کی یہ پہلی کوشش تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی تنظیم کو توقع ہے کہ جو سبق حاصل کیا ہے اسے آئندہ انتخابات کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔

ادیب کو توقع ہے کہ اِس مقابلے میں جو کامیابی اُنھوں نے حاصل کی ہے اُس سے دوسرے مسلمان امریکیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ اپنے شہری فرائض انجام دیں۔

XS
SM
MD
LG