امریکی صدر براک اوباما نے نارتھ کیرولینا میں کالج کیمپس کے سامنے تین مسلمانوں کی گولی لگنے سے ہلاکت کے واقع کو ’ظالمانہ اور انتہائی شرمناک قتل‘ قرار دیا ہے۔
ایک تحریری بیان میں صدر نے کہا ہےکہ ’امریکہ میں کسی کو بھی اِس بنیاد پر ہدف نہیں بنایا جاسکتا کہ وہ کون ہے، کیسا لگتا ہے یا کس طرح عبادت کرتا ہے‘۔
مسٹر اوباما نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ امریکی ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی)‘ نے اِن ہلاکتوں کی چھان بین شروع کردی ہے، یہ طے کرنے کے لیے آیا وفاقی قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔
اِس سے قبل،وائٹ ہاؤس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے ایک بیان میں بتاہا کہ ایف بی آئی نے تین افراد کے اس قتل کے واقع کی ’باقاعدہ تفتیش شروع کردی ہے‘۔
جمعے کے روز اخباری بریفینگ میں ایک سوال کے جواب میں، ترجمان نے بتایا کہ ’مقامی حکام کی جانب سے جاری چھان بین کے علاوہ، ایف بی آئی یہ بات طے کرنے پر توجہ دے رہی ہے آیا وفاقی قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کی گئی‘۔
ہلاک شدگان کے اہل خانہ اور احباب نے گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے اِس واقع کو ’نفرت پر مبنی‘ (ہیٹ کرائیم) قرار دیا ہے۔
دو بہنیں، جِن میں سے ایک کا شوہر بھی قتل ہوا، اُنھیں منگل کو چیپل ٹاؤن ہِل میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کےباہر ایک اپارٹمنٹ کمپلیکس میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
ایف بی آئی کے نارتھ کیرولینا کے فیلڈ آفس نے ’وائس آف امریکہ‘ کو اِی میل کیے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تین افراد کے قتل سے متعلق ثبوت کی تفتیش کی غرض سے ’ایف بی آئی‘ چیپل ہِل کے محکمہٴپولیس کو درکار مدد فراہم کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایف بی آئی‘ نے اپنے طور پر بھی ایک متوازی چھان بین کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا اس کیس میں کسی وفاقی قانون کی خلاف ورزی تو سرزد نہیں ہوئی۔
چھالیس برس کے ہمسائے، کریگ اسٹیفن ہِکس پر قتلِ عمد کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اُن کے خیال میں ’پارکنگ اسپیس‘ کے معاملے پر فریق کے درمیان ایک طویل مدت سے تنازع جاری تھا، ممکن ہے یہی اس کی وجہ بنا ہو۔
ہلاک شدگان میں دیع شیدی برکات اور یسور ابو صلاح کا تازہ شادی شدہ جوڑا، اور ابو صلاح کی ایک 19 برس کی بہن، رازان ابو صلاح بھی شامل ہیں۔
قتل ہونے والی دو بیٹیوں کے والد، محمد ابو صلاح نے بدھ کے روز بتایا کہ شوٹنگ کا واقعہ ’ہیٹ کرائیم‘ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہکس نے ماضی میں بھی کئی بار اُن کی بیٹی اور شوہر کو بندوق دکھا کر دھمکایا تھا۔
حکومت امریکہ اس بات کو ’ہیٹ کرائیم‘ خیال کرتی ہے جس میں جرم کا ارتکاب کرنے والا کسی نسل، مذہب، قومیت، قومی تعلق، جنس، شکل و صورت یا جسمانی معذوری کو بنیاد بنائے۔
سنہ 2013 میں، قانون کے نفاذ کرنے والوں کے اعداد و شمار کےمطابق، ’ہیٹ کرائیم‘ کے6900 سے زائد واقعات درج ہوئے۔ نفرت کے زمرے میں آنے والی تین کیٹگریز میں مذہب سب سے آگے تھا، جب کہ مسلمانوں کے خلاف 165 جرائم ریکارڈ ہوئے تھے۔