رسائی کے لنکس

عمران خان کی تقریر اور ملیحہ لودھی کی تبدیلی بھارت میں موضوع بحث


پاک بھارت وزرائے اعظم کی اقوام متحدہ میں تقاریر اب بھی موضوع بحث ہیں۔
پاک بھارت وزرائے اعظم کی اقوام متحدہ میں تقاریر اب بھی موضوع بحث ہیں۔

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں اپنی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو سبکدوش کر کے ان کی جگہ منیر اکرم کو تعینات کرنے کی خبر کو بھارتی میڈیا میں نمایاں کوریج دی جا رہی ہے۔

انگریزی روزنامہ 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق سابق سفیر منیر اکرم کو 15 برس کے وقفے کے بعد دوسری مدت کے لیے نیویارک بھیجا جا رہا ہے۔

انہیں 2003 میں گھریلو تشدد کے ایک معاملے کے بعد واپس بلایا گیا تھا۔ اس وقت حالات اتنے حراب ہو گئے تھے کہ امریکی وزارتِ خارجہ نے پاکستان سے ان کا سفارتی استثنٰی واپس لینے کا بھی کہہ دیا تھا۔

روزنامہ 'ہندوستان ٹائمز' کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ملیحہ لودھی کی برطرفی کا تعلق مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کے حق میں عالمی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی سے ہے۔

بھارتی اخبار 'ٹائمز ناؤ' نے لکھا ہے کہ عمران خان اپنے دورہ امریکہ میں ملیحہ لودھی کی کارکردگی سے خوش نہیں تھے۔

انڈیا ٹی وی کے مطابق ملیحہ لودھی سے غلطیاں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں ہٹایا گیا ہے۔

پاک بھارت تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار مفیض جیلانی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی خود کو ایک عالمی رہنما کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی لیے انھوں نے دنیا کو درپیش چیلنجز پر اظہار خیال کیا۔

ان کے بقول بھارت کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ مانتا ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کرتا اسی لیے بھارتی وزیر اعظم نے کشمیر کا ذکر نہیں کیا۔ تاکہ تنازع کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے پاکستانی موقف کو تقویت نہ مل سکے۔

مفیض جیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے اپنی قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ عالمی سطح پر کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔ لہذٰا عمران خان نے اقوام متحدہ میں وہی کیا۔

تجزیہ کار آلوک موہن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کبھی بھی اقوام متحدہ میں کشمیر کا تذکرہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی یہ بات درست ہے کہ دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور اسلاموفوبیا کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم جس طرح انہوں نے بھارتی وزیر اعظم پر ذاتی حملے کیے وہ نامناسب تھا۔

عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔

عمران خان کی تقریر پر آر ایس ایس کا ردعمل

پاکستان کے وزیر اعظم نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب میں راشٹریہ سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

آر ایس ایس کے ایک عہدیدار کرشن گوپال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے عالمی سطح پر آر ایس ایس کا نام لے کر اسے پوری دنیا میں پہچان دے دی ہے۔ کرشن گوپال کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس صرف انڈیا تک ہی محدود ہے اور کسی دوسرے ملک میں اس کی کوئی شاخ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاید پاکستان ہمارے ساتھ اس لیے ناراض ہے کیوں کہ اس کی بھارت کے ساتھ نہیں بنتی۔

عمران خان کی تقریر پر بھارت کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ گوتم گھمبیر نے عمران خان کو دہشت گردوں کا رول ماڈل قرار دیا ہے۔ ان کے بقول کھیل سے وابستہ لوگ اچھے اخلاق اور مضبوط کردار کے مالک ہوتے ہیں لیکن عمران خان نے اپنی تقریر کے ذریعے ثابت کر دیا کہ وہ دہشت گردوں کے رول ماڈل ہیں۔ گوتم گھمبیر نے اسپورٹس سے وابستہ افراد کو عمران خان کو بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کر دی۔

سینئر صحافی رویش کمار نے اپنے پروگرام پرائم ٹائم میں کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے عمران خان اور پاکستان کا بھی نام نہیں لیا۔

ان کے مطابق عمران خان نے اپنی تقریر کی ابتدا ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل سے کی اور کہا کہ اسلاموفوبیا کے بہانے دنیا میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن پھر انہوں نے ذاتی حملے شروع کر دیے۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔

رویش کمار کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اب دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کا دور دور تک کوئی امکان نہیں بلکہ الزام تراشیوں کا سلسلہ مزید تیز ہو گا۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ششر گپتا نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں خون خرابے کا ذکر کیا وہ جیش محمد اور لشکر طیبہ کے نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کے مطابق کشمیر میں بغاوت کی عمران خان کی اپیل اپنے ملک کے عوام اور فوج کو مطمئن کرنے کے لیے تھی۔ اس سے ان کا مقصد دہشت گرد تنظیموں کو خوش کرنا بھی تھا۔

اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ عمران خان نے بھارت کے خلاف محاذ کھول دیا جبکہ نریندر مودی نے خود کو اس کشتی سے الگ رکھا۔ انہوں نے ایک بار بھی پاکستان کا نام نہیں لیا بلکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔

جموں و کشمیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے کشمیر کا تذکرہ نہ کرنے پر وزیر اعظم مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG