پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں ، پوری ٹیم سرفراز احمد کے پیچھے کھڑی ہے ۔ کوئی کھلاڑی کپتان کو گرانے کے لئے سازش یا لابنگ میں ملوث نہیں ۔ یہ تاثر درست نہیں کہ ٹیم سیاست کا شکار ہے۔
اتوار کو پی سی بی کے نئے ایم ڈی وسیم خان کے ساتھ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ’ ہمیں کرکٹرز میں لیڈرز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کھلاڑیوں کو اپنے اندر بھی لیڈر شپ کوالٹی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔سلیکشن کے معاملات پر کپتان، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹرز میں مشاورت ہوتی رہتی ہے اور تینوں میں کوئی اختلاف نہیں ۔
احسان مانی کا کہنا تھا کہ تینوں فارمیٹس کے لئے سرفراز احمد کو کپتان بنانے میں کوئی ہرج نہیں۔ ورلڈ کپ تک سرفراز احمد کو قیادت سونپی گئی ہے ، ورلڈ کپ کے بعد اُن سے مشورہ کریں گے کہ وہ خود کیا چاہتے ہیں۔
سرفراز احمد کے ساتھ جنوبی افریقا میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ورک لوڈ کی وجہ سے سرفراز احمد کو آرام کی ضرورت تھی۔ پابندی کے بعد انہیں کچھ آرام مل گیا۔آسٹریلیا سے سیریز میں روٹیشن پالیسی کے تحت کچھ اور سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیں گے تاکہ ان کا ورک لوڈ کم ہو۔
جنوبی افریقا میں شکست کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ٹیم اچھا کھیلنے کے بعد ہاری ہے، کھلاڑیوں کو ہار سے سیکھنے کی کوشش کرنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پروفیشنل بنانا چاہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ پروفیشنل لوگ بورڈ میں لارہا ہوں۔اس کا مقصد بورڈ کومضبوط کرنا ہے۔ کوشش کریں گے کہ ہماری گورنس مثالی ہو لیکن کوئی تبدیلی راتوں رات نہیں ہوتی۔
احسان مانی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ فوری طور پر سیریز شروع نہیں ہوسکتی اس کے لئے بھارتی انتخاب کا انتظار کرنا ہوگا۔
چیئرمین پی سی بی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بورڈ کےایم ڈی وسیم خان کےانتخاب میں شفاف طریقہ کاراپنایا گیا ہے،ان سے پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ ہوگا۔ وسیم خان آسٹریلیااور نیوزی لینڈ میں بھی کھیل چکے ہیں اور پاکستان کے لئے بھی کھیلتے رہے ہیں۔ان کی لیڈر شپ کا کوئی ثانی نہیں۔وہ کاؤنٹی کی سربراہی کرنے والے پہلے جنوبی ایشیائی ہیں۔
احسان مانی نے مزید بتایا کہ وسیم خان نے بطور چیف ایگزیکٹو کاؤنٹی کی قیادت بھی کی ہے ۔ وہ پہلے پاکستان نژاد برطانوی ہیں جنہوں نے کاؤنٹی کرکٹ میں معاہدہ کیا۔