پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی جانب سے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی کے خلاف نامناسب یا نسل پرستانہ فقرے کسنے پر تبصروں اور ناراضگیوں کا سلسلہ ابھی تک تھما نہیں ہے۔ جمعے کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے بھی ناراضی کا اظہار کر ڈالا۔
کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این ’کرک انفو ‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ سرفراز کے معاملے پر بیورو کریسی حاوی ہو گئی ہے۔ ہر سطح پر باضابطہ غلطی تسلیم کر لینے اور معافی مانگنے کے باوجود آئی سی سی کی جانب سے سرفراز کو سزا دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں، ٹیم ممبرز اور کرکٹ بورڈ کے درمیان معاملات طے پا چکے تھے اس پر بھی آئی سی سی بیچ میں آ گیا۔ اگر صلح آئی سی سی قوانین کے تحت نہیں ہو سکی تو اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ صلح نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کا فیصلہ آنے سے بھی قبل جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی سرفراز کو معاف کر چکے تھے۔ سرفراز احمد نے جو بات کہی وہ پاکستانی معاشرے میں اتنی بری نہیں سمجھی جاتی، شاید اسی وجہ سے سرفراز سے غلطی ہوئی لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ نسلی امتیاز کے معاملے پر کھلاڑیوں کی تربیت کی جائے گی۔
پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے 27 جنوری کو دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوتی دیکھ کر مایوسی کے عالم میں مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں پر نسل پرستانہ فقرے کہہ دیئے تھے تاہم اس غلطی پر وہ مخالف ٹیم سے معذرت کر چکے تھے لیکن اگلے میچ کے ٹاس ہو جانے کے بعد آئی سی سی کی جانب سے سرفراز پر پابندی لگائے جانے کی اطلاع آئی۔
آئی سی سی کی جانب سے تاخیر سے فیصلہ آنے کے باوجود سرفراز احمد پر 4 میچز کی پابندی عائد کردی گئی۔اس پابندی کے فوری بعد پی سی بی نے انہیں واپس وطن بلا بھیجا اور سرفراز پہلی دستیاب فلائٹ سے کراچی پہنچ گئے۔