پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان میں سیاسی سنسر شپ ختم کردی گئی ہے۔
سماجی رابطے کی سائیٹ ٹوئٹر پر اس فیصلے کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستان ٹیلی ویژن پر سیاسی سنسر شپ ختم کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے، پی ٹی وی کو مکمل ادارتی آزادی دی گئی ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ تین ماہ میں وزارت اطلاعات میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’’پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کو کسی حکومت کی ذاتی ملکیت کے طور پر استعمال کرنے نہیں دیا جائے گا؛ بلکہ ان اداروں سے پاکستان کے مثبت تاثر کو اجاگر کیا جائے گا‘‘۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’’پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ساتھ ساتھ سرکاری نیوز ایجنسی، ایسویسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا اور ان پر کسی قسم کا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا جائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ان اداروں کو برطانوی نشریاتی ادارے کی طرز پر آزاد کیا جائے گا‘‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے وزیر کا بیان محض سیاسی ہے، پی ٹی وی کو سیاسی دباؤ سے آزاد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس کے تمام مالی مفادات سرکار سے وابستہ ہوتے ہیں۔
سابق چئیرمین پیمرا، ابصار عالم کہتے ہیں کہ ’’ماضی میں بھی ایسے دعوے کیے گئے، لیکن اپوزیشن کو ہمیشہ ہی گلہ رہتا ہے اور امکان یہ ہے کہ آئندہ بھی یہ ایسے ہی رہے گا‘‘۔
ابصار عالم نے کہا ہےکہ ’’اس وقت مسئلہ پاکستان ٹیلی ویژن کی آزادی کا نہیں ہے بلکہ نجی چینلز کی آزادی کا ہے، کیونکہ اس وقت نجی ٹی وی چینلز پر غیراعلانیہ سنسرشپ نافذ کی گئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ کب ختم ہوگی، کیونکہ صحافی اس غیر اعلانیہ سنسرشپ سے پریشان ہیں اور اس وقت ملک میں میڈیا کی آزادی سلب ہوچکی ہے‘‘۔
پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان ہر دور میں ہر حکومت کے ترجمان کے طور پر ہی کام کرتے رہے ہیں۔
پاکستان کے یہ دونوں ادارے ایک عرصہ سے بحران کا شکار ہیں اور مالی مشکلات اور سخت حکومتی کنٹرول کے باعث اس ادارے پر صرف سرکاری مؤقف ہی زیادہ اہمیت رکھتا رہا ہے۔ اشتہارات کی مد میں آمدن کم ہونے کی وجہ سے اس ادارے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ ریڈیو پاکستان ایک عرصہ سے صرف حکومتی امداد کا مرہون منت ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر شاہد اقبال کامران کہتے ہیں کہ ایسا کرنا تحریک انصاف کی حکومت کے لیے خاصا مشکل کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعلان خوش آئند ہے۔ لیکن اس پر عمل درآمد زیادہ ضروری ہے۔ اپوزیشن کے اعتراضات دور کرنا بہت ضروری ہے۔ ان اداروں کو آزاد کرنے سے ملک میں اچھی صحافت کو فروغ حاصل ہوگا۔
پی ٹی آئی کی حکومت اپنے 100 دن کے ایجنڈے کے تحت مختلف منصوبوں کو جلد سے جلد پایہٴ تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزارت اطلاعات میں بھی آئندہ تین ماہ میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی۔