رسائی کے لنکس

اسلام آباد کا سینٹورس مال ایک دن کی بندش کے بعد کھول دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر کی ملکیت شاپنگ سینٹر سینٹورس مال کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے قواعد کی مبینہ خلاف ورزی پر ایک روز بند رکھنے کے بعد کھول دیا گیا ہے۔

شاپنگ مال کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول نے پیر اور منگل کی درمیانی رات سیل کر دیا تھا۔

سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ بلڈنگ مالکان کو متعدد نوٹس جاری کیے گئے البتہ ان کی طرف سے قواعد پر عمل درآمد نہ ہونے پر اس عمارت کو سیل کیا گیا۔

دوسری جانب بعض سیاست دان اسے گزشتہ روز منگلا میں ہونے والے واقعے کا ردِ عمل قرار دیا تھا جس میں پیر کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی تقریر کے دوران سردار تنویر الیاس نے بات کرنے کی کوشش کی تھی البتہ شہباز شریف نے انہیں روک دیا تھا۔

سینٹورس مال سیل ہونے پر اسلام آباد کی انجمن تاجرانِ پاکستان کی کال پر تاجروں نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والی جناح ایونیو کو بلاک کر دیا اور سینٹورس مال کے باہر مظاہرہ کیا۔

عمارت کیوں سیل ہوئی؟

سی ڈی اے حکام کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سینٹورس مال انتظامیہ کو چھ بار نوٹس جاری کرنے کے بعد سیل کیا گیا۔ متعدد بار نوٹس کے باوجود عمارت کا غیرقانونی استعمال اور سی ڈی اے قواعد کی خلاف ورزیاں جاری تھیں۔

سی ڈی اے کے مطابق سینٹورس مال انتظامیہ کو پہلا نوٹس ساڑھے آٹھ برس قبل سات مارچ 2014 کو دیا گیا تھا۔اس کے بعد دوسرا نوٹس تین سال پہلے 25 اکتوبر 2019، تیسرا نوٹس دو سال پہلے 28دسمبر 2020، چوتھا نوٹس گزشتہ برس 31مارچ 2021، پانچواں نوٹس بھی گزشتہ سال 11 اکتوبر 2021جب کہ آخری نوٹس گزشتہ ماہ 23 نومبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔

سی ڈی اے کا آٹھ سال میں چھ بار نوٹس جاری کیے جانے پر مزید کہنا تھا کہ مسلسل نوٹس کے باوجود سینٹورس مال انتظامیہ نے قواعد پر عمل نہیں کیا اور عمارت کی مسلسل خلافِ قانون استعمال پر مال کو سیل کیا گیا۔

حال ہی میں اس عمارت میں آگ لگنے کے بعد سیفٹی انتظامات مکمل نہ ہونے کی بنا پر بھی عمارت کو سیل کیا جا چکا ہے، جس کے بعد تاجروں نے اس پر شدید مزاحمت کی تھی اور مسلم لیگ(ن) کے سابق رکنِ قومی اسمبلی حنیف عباسی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات چیت کے بعد سینٹورس مال کو کھلوایا تھا۔

تاجروں کا احتجاج

سینٹورس مال کو بند کیے جانے پر آل پاکستان انجمن تاجران نے احتجاج کیا اور اسلام آباد کی جناح ایونیو پر سینٹورس مال کے سامنے سڑک ٹریفک کے لیے بند کر دی تھی۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رات کے اندھیرے میں سینٹورس مال سیل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔سیاسی انتقام لینے کے لیے روزگار بند کر دینا نامناسب طریقہ ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ مال سیل کرنے کا مشورہ دینے والوں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ساکھ کو نقصان پہنچایا لیکن تاجر برادری کو سیاسی انتقام کا نشانہ کسی صورت نہیں بننے دیں گے۔ اس مال سے سینکڑوں تاجروں کا کاروبار وابستہ ہے اور اس کی بندش سے ہزاروں ملازمین بے روز گار ہو جائیں گے۔

منگلا میں کیا ہوا تھا؟

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس کے پریس سیکریٹری خالد گردیزی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منگلا میں جس جگہ ڈیم موجود ہے وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا حصہ ہے اور اس ڈیم کی تعمیر کے لیے میر پور کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔ گزشتہ روز جب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیم کے حوالے سے مختلف محکموں اور افراد کا شکریہ ادا کیا تو انہوں نے میر پور کے عوام کا ذکر نہیں کیا جس پر وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس نے شہباز شریف کو دورانِ تقریر اس بارے میں یاد دہانی کرائی البتہ شہباز شریف نے ان کی بات کو نظر انداز کیا اور کہا کہ اس بارے میں بعد میں بات کرتے ہیں۔

خالد گردیزی کا کہنا تھا کہ اس فنکشن کے لیے وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس کو باقاعدہ دعوت نہیں دی گئی تھی اور وہاں تقریر بھی نہیں کرنے دی گئی۔

ان کے بقول میرپور کے عوام کے لیے بات کرنے پر انہیں روکا گیا جس پر انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کی اور میرپور کے عوام کی دی گئی قربانیوں کا ذکر کیا۔

خالد گردیزی کا کہنا تھا کہ سردار تنویر الیاس نے سینٹورس مال کی صورت میں اس وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کی جب ملک کے حالات دہشت گردی کی وجہ سے سخت خراب تھے لیکن اب صرف سیاسی بنیادوں پر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ ہزاروں تاجروں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے جو اپنا کاروبار اس جگہ کر رہے ہیں۔

سی ڈی اے کی کارروائی پر انہوں نے کہا کہ قواعد کی اگر خلاف ورزی ہو رہی تھی، تو کئی برس پہلے اس کی تعمیر کے دوران کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اچانک رات گئے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر عمارت کو سیل کرنے سے ہزاروں خاندان متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو حقیقت سےآگاہ کیا جائے گا۔

سیاسی رہنماؤں کا ردِ عمل

تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی سینٹورس مال سیل کرنے پر تنقید کی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔

اس معاملے پر سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی تقریر کے دوران پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ اعظم اپنی نشست پر کھڑے ہوئے اور کشمیر پر پاکستان کے کمزور مؤقف پر احتجاج کیا۔

فواد چوہدری کے بقول اس تقریب کے بعد منگلا میں ان کی گاڑی کو روکا گیا جب کہ منگل کو اسلام آباد میں ان کے کاروبار سینٹورس مال کو سیل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی غیر جمہوری حکومت پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی،اگر صرف احتجاج پر کشمیر کے وزیرِ اعظم سے ایسی حرکت ہو گی تو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سرمایہ کار کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟ سسکتی معیشت ایسی حرکتوں سے مزید نیچے جائے گی۔ ملک میں جمہوریت بحال کریں۔

سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کاروبار تو بند ہی تھا، انتقام میں سینٹورس مال بھی بند کرا دیا گیا۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی عطا تارڑ نے منگل کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سب کو پتا ہے کہ سردار تنویر الیاس کس طرح وزیرِ اعظم بنے۔

اُن کا کہنا تھا کہ تقریب کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر سردار تنویر الیاس کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہیں، لیکن پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر تحریکِ انصاف کشمیر میں اتنی مقبول ہے تو بلدیاتی انتخابات میں اسے شکست کیوں ہوئی۔

XS
SM
MD
LG