امریکہ کی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں ایک سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں موت کی دوسری برسی کے موقع پر منگل کو ہونے والے مظاہرے کے دوران فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں لیکن کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک ڈرائیور نے ان مظاہرن پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی جو ایک سڑک کو بلاک کر کے کھڑے تھے اور اس کے بعد متعدد گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں۔
عینی شاہدین نے امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ گاڑی نے ایک نوجوان کو اتنی شدت سے ٹکر ماری کہ وہ اچھل کر دو جا گرا۔
زخمی ہونے والے نوجوان کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ جب گاڑی نے نوجوان کو ٹکر ماری تو مظاہرے میں شامل بعض افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق تفتیش سے یہ معلوم ہوا کہ گاڑی کے ڈرائیور نے دانستہ طور پر نوجوان کو ٹکر نہیں ماری۔
18 سالہ مائیکل براؤن کو دو سال قبل سینٹ لوئیس کے علاقے میں پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور اس واقعے کو نسلی منافرت کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے ملک میں سیاہ فام برادری سراپا احتجاج رہی۔
منگل کو براؤن کی دوسری برسی کے موقع پر ہونے والے مظاہرہ رات گئے پرامن طریقے سے منتشر ہو گیا۔
اس موقع پر مقتول کے والد نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے نے دنیا کی "آنکھیں کھول دیں کہ دیکھو یہ (جو ہو رہا ہے) درست نہیں۔ یہ رنگ کوئی بیماری نہیں یہ رنگ خوبصورت ہے۔ سیاہ رنگ خوبصورت ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ دن ان کے اور ان کے خاندان کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔