افغان دارالحکومت کابل کی ایک سرکاری عمارت پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں 43 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 10 زخمی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
افغان حکام کے مطابق ایک خود کش بم حملہ آور نے بارود سے بھری موٹر گاڑی عمارت سے ٹکرا دی۔ جس کے ساتھ ہی حملہ آور کے ساتھی عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔ عمارت کے احاطے میں کئی سرکاری شعبوں کے دفاتر قائم ہیں ۔
وزارت داخلہ کے ترجمان، نجیب دانش نے کابل میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حملہ آوروں اور مسلح افراد کے درمیان کئی گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا۔ ۔ مقابلے میں حملہ آور بھی ہلاک کردیئے گئے تاہم اب عمارت کو کلیئر قرار دیا گیا۔
فوری طور پراس حملے کی ذمے داری کسی نے قبول نہیں کی تاہم افغان طالبان اور داعش کے شدت پسند دونوں ہی کابل میں اب تک ہونے والے حملوں کی ذمے داری قبول کرتے رہے ہیں۔
نجیب دانش نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں سے مقابلے کے دوران عمارت کے ایک حصے میں آگ بھڑ اٹھی تھی اور یہ آگ اب بھی سلگ رہی لہذا پولیس نے لاشوں کی موجودگی کے خطرے کے پیش نظر تلاش جاری رکھی ہوئی ہے اس لئے مرنےوالوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
نجیب دانش نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں سے مقابلے کے دوران عمارت کے ایک حصے میں آگ بھڑ اٹھی تھی اور یہ آگ اب بھی سلگ رہی لہذا پولیس نے لاشوں کی موجودگی کے خطرے کے پیش نظر تلاش جاری رکھی ہوئی ہے اس لئے مرنےوالوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمارت میں داخل ہونے والے مسلح افراد کی تعداد تین تھی ۔ عمارت میں داخلے کے ساتھ ہی صورتحال بگڑ گئی اور دفاتر میں موجود عملے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ کچھ ملازمین کو عمارت کے مختلف حصوں میں پناہ لینا پڑی جبکہ 357 افراد کو عمارت سے باہر نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا۔
ادھر عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس مقابلے کے دوران پانچ دھماکوں کی آوازیں بھی سنی تھیں ۔
مقابلے میں ایک آفیسر کے مارے جانے اور تین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مقابلے میں ایک آفیسر کے مارے جانے اور تین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ نجیب دانش کے مطابق پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کے خلاف آپریشن کیا تاہم آپریشن کی رفتار سست ہونے کی وجہ یہ رہی کہ پولیس نے عمارت میں موجود تمام کمروں اور منزلوں کی باری باری تلاشی لی ۔