امریکہ کی مغربی ریاست کیلی فورنیا کے ایک جنگل میں لگی آگ کو حکام نے ریاست کی تاریخ کی شدید ترین آگ قرار دے دیا ہے۔
ریاست کے شمال میں واقع مینڈو سینو نیشنل فاریسٹ میں لگی آگ کو بجھانے کی کوششیں گزشتہ ہفتے سے جاری ہیں لیکن حکام کو تاحال کامیابی نہیں ملی ہے۔
مینڈوسینو کے جنگل میں گزشتہ ماہ دو مختلف مقامات پر آگ لگی تھی جو اب پھیلتے پھیلتے ایک دوسرے سے مل چکی ہے۔ اس آگ کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ 83 ہزار ایکڑ پر لگے جنگلات خاکستر ہوچکے ہیں۔
یہ رقبہ 2017ء میں جنگلات میں لگنے والی اس آگ سے زیادہ ہے جسے 'تھامس فائر' کا نام دیا گیا تھا۔ 'تھامس فائر' کو اس وقت ریاست کی تاریخ کی شدید ترین آگ قرار دیا گیا تھا جس نے کیلی فورنیا کی سانتا باربرا اور وینچورا کاؤنٹیز میں دو لاکھ 81 ہزار ایکڑ رقبے کو متاثر کیا تھا۔
کیلی فورنیا کے محکمۂ جنگلات کے مطابق 'مینڈوسینو' میں لگی آگ مسلسل پھیل رہی ہے اور اب تک صرف 30 فی صد آگ پر ہی قابو پایا جاسکا ہے۔
آگ سے اب تک کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا ہے لیکن یہ اب تک 150 عمارتوں کو جلا کر خاکستر کرچکی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید گرمی، ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے اور تیز ہواؤں کے باعث آگ اتنا پھیلی ہے اور موسم کی یہ صورتِ حال آئندہ کئی روز تک برقرار رہنے کے سبب خدشہ ہے کہ آگ پر قابو پانے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
لگ بھگ چار ہزار اہلکار دن رات آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کے ذریعے بھی آگ پر پانی اور آگ بجھانے والے کیمیکل برسا رہے ہیں۔
مینڈوسینو کے جنگل کے علاوہ کیلی فورنیا کی ریاست میں آٹھ دیگر مقامات پر بھی جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے جس کے باعث صدر ٹرمپ نے علاقے کو "آفت زدہ" قرار دے دیا ہے۔
صدر کے اس اقدام کے نتیجے میں ریاستی حکومت کو وفاقی انتظامیہ کی طرف سے آگ بجھانے کی کوششوں میں معاونت اور اضافی فنڈز ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ریاست کے جنگلات میں ہونے والی آتش زدگی کی غیر معمولی صورتِ حال کے پیشِ نظر حکام نے نزدیکی ریاستوں ایریزونا اور واشنگٹن کے علاوہ الاسکا سے بھی آگ بجھانے والے عملے کے سیکڑوں اہلکاروں کو کیلی فورنیا طلب کرلیا ہے۔
دو سو اہلکاروں پر مشتمل امریکی فوج کی ایک انجینئرنگ بٹالین کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے بھی جنگلات کی آگ پر قابو پانے کی مہارت رکھنے والے 140 فائر فائٹرز بھی کیلی فورنیا پہنچ گئے ہیں جو آگ بجھانے میں مقامی اہلکاروں کی مدد کریں گے۔
ریاست کے جنگلات میں ہونے والی آتش زدگی کے باعث اب تک درجنوں دیہات اور بڑے قصبات کےنواحی علاقوں سے آبادی کا انخلا ہوچکا ہے اور ہزاروں افراد عارضی شیلٹرز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں ہی لگی ایک اور آگ سے اب تک سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ 'کار فائر' نامی یہ آگ بھی ا ب تک ایک لاکھ 63 ہزار ایکڑ پر لگے جنگلات کو جلا چکی ہے اور اب تک اس پر بھی لگ بھگ 45 فی صد ہی قابو پایا جاسکا ہے۔
ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم بعض تنظیموں اور مقامی سیاست دانوں کا موقف ہے کہ ریاست کے جنگلات میں لگی اس آگ اور اس کی شدت کا تعلق ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہے جن پر قابو پانے کے لیے اگر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ برسوں میں صورتِ حال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔