برما کی جمہوریت نواز راہنما آنگ ساں سوچی نے پچھلے سال اپنے گھر پر نظربندی کے بعد پہلی بار پیر کے روز حکومت کے ایک اہم وزیر سے ملاقات کی۔
حکومتی عہدے دار نے ملاقات کے بعد حزب اختلاف کی راہنما سے اپنی بات چیت کو مزید تعاون کی جانب پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان دوبارہ ملاقات پراتفاق ہوا ہے۔
آنگ ساں سوچی نے رنگون میں نامہ نگاروں سے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اس بات چیت سے ملک کو فائدہ ہوگا۔ تاہم انہوں نے اپنے بیان کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ اس وقت برما کے محنت اور فلاح و بہبود کے وزیر آنگ کائی بھی موجودتھے، جنہوں نے نامہ نگاروں کےسامنے پہلے سے تیار شدہ ایک بیان پڑھا اور کہا کہ حزب اختلاف کی راہنما سے ان کی بات چیت میں قانون کی حکمرانی اور کے اتفاق بڑھانے موضوعات بھی شامل تھے۔
مغربی حکومتیں اور انسانی حقو ق کی تنظیمیں برما کی نئی حکومت پر، جس میں برائے نام سویلین ہیں، آنگ ساں سوچی سمیت حزب اختلاف کے گروپوں کے ساتھ بات چیت پر زور دیتی رہی ہیں۔ وہ جیلوں میں قید دوہزار سے زیادہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کابھی مطالبہ کررہی ہیں۔
پیر کے روز ہونے والی ملاقات امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران ان بیان کے صرف ایک روز بعد ہوئی ہے جس میں انہوں نے برما میں انسانی حقوق کی صورت حال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کے حکام پر نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی سربراہ سے مذاکرات پر زور دیاتھا۔