برما کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی ملک کے ایک اہم مذہبی شہر بگان پہنچی ہیں۔ سات برس کی نظر بندی سے رہائی کے بعد اپنے آبائی شہر رنگون سے باہر یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔
سوچی پیر کے روز ہوائی جہاز کے ذریعے بگان پہنچیں جہاں بدھ مت کے ماننے والوں کی ایک اہم عبادت گاہ واقع ہے۔ ان کے کئی قریبی ساتھی بھی چار روزہ دورے پر بگان پہنچے ہیں۔
امن کی نوبیل انعام یافتہ سیاسی رہنما کے ہمراہ ان کے چھوٹے صاحبزادے بھی ہیں جو اپنی والدہ سے ملنے گزشتہ روز برطانیہ سے دارالحکومت رنگون پہنچے تھے۔
سوچی پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ان کا یہ دورہ نجی نوعیت کا ہے اور اس کا ان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم ان کے اس دورے پر متوقع حکومتی ردِ عمل کو سوچی کی جانب سے رواں ماہ کے اختتام پر ملک گیر دورے کے اعلان کردہ منصوبے کے لیے ایک 'آزمائش' قرار دیا جارہا ہے۔
فوج کی حمایت یافتہ برمی حکومت پہلے ہی سوچی کی کالعدم جماعت کو سیاست سے باز رہنے کا انتباہ دے چکی ہے۔ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر حزبِ مخالف کی رہنما نے اپنے اعلان کردہ دورے کے منصوبہ پر عمل کیا تو ملک میں افراتفری اور فسادات کا اندیشہ ہے۔
آنگ سان سوچی کے 2003ء میں کیے گئے ایک ایسے ہی ملک گیر دورے کے دوران حکومت کے حامی غنڈہ عناصر نے ان کے قافلے پر حملہ کردیا تھا۔ بعد ازاں سوچی کو سات برس کی نظر بندی کی سزا سنائی گئی تھی جو گزشتہ سال نومبر میں ختم ہوئی ہے۔