اپنے پہلے دررہ بھارت پر، برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئی اتوار کے روز نئی دہلی پہنچ گئی ہیں۔
جولائی میں عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ یورپ سے باہر کسی پہلے باہمی دورے پر گئی ہیں۔
اُن کے ہمراہ جانے والے وفد میں چھوٹے اور متوسط سطح کے کاروباری حضرات شامل ہیں۔
دو روزہ دورے میں وہ اپنے بھارتی ہم منصب، نریندر مودی کے علاوہ صنعت کاروں سے ملاقات کریں گی۔ بھارت دنیا کی تیز ترین فروغ پانے والی معیشت قرار دی جاتی ہے۔
حالانکہ باضابطہ طور پر یورپی یونین چھوڑنے سے پہلے برطانیہ کسی باہمی تجارت کے معاہدے پر دستخط نہیں کر سکتا، ممکن ہے کہ وہ 2019ء میں ایسا کر سکے۔ مئی کے دورے کو اس انداز سے دیکھا جا رہا ہے کہ وہ پہلے ہی نئے معاشی ساجھے داروں کی تلاش میں ہیں۔
نئی دہلی میں قیام کے دوران، خیال کیا جاتا ہے کہ مئی کو چند سخت قسم کے مطالبات کا سامنا رہے گا۔ بھارت اس بات کا خواہاں ہے کہ برطانیہ اُس کے طلبا اور ہنرمند کارکنان کا خیرمقدم کرے، جو تارکینِ وطن سے متعلق اُن کے اختیار کردہ موقف کے الٹ ہے۔