رسائی کے لنکس

برطانوی اولمپک چیمپیئن فرح کا انکشـاف: 'مجھے بچپن میں برطانیہ اسمگل کیا گیا تھا'


فائل فوٹو: لندن میں کوئینز پلاٹینم جوبلی کی تقریبات میں مو فرح
فائل فوٹو: لندن میں کوئینز پلاٹینم جوبلی کی تقریبات میں مو فرح

اولمپک چیمپئن مو فرح نے پیر کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشـاف کیا کہ انہیں گھریلو ملازم کے طور پر کام کرنے کے لیے کسی اوربچے کے نام سے غیر قانونی طور پر برطانیہ لایا گیا تھا۔

فرح نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا نام محمد فرح ایک خاتون نے رکھا تھا جو انھیں مشرقی افریقی ملک جبوتی سے برطانیہ لائیں جب وہ 9 سال کے تھے۔

39 سالہ فرح نے بتا یا کہ انکے والد صومالیہ میں مارے گئے تھے جب وہ 4 سال کے تھے ، انہوں نے بتایا کہ انکا اصل نام حسین عبدی کاہین ہے اور دعویٰ کیا کہ انہیں برطانیہ میں ایک اور خاندان کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا تھا۔

" انہوں نے ایک دستاویزی فلم میں جو بدھ کو نشر ہوگی بتایا کہ"سچ یہ ہے کہ میں وہ نہیں ہوں جو آپ سمجھتے ہیں کہ میں ہوں۔زیادہ تر لوگ مجھے مو فرح کے نام سے جانتے ہیں، لیکن یہ میرا نام نہیں ہے، یا یہ حقیقت نہیں ہے"۔

اپنی بات کو جاری ریکھتے ہوئے انہوں نے کہا:"حقیقی کہانی یہ ہے کہ میں صومالیہ کے شمال میں، صومالی لینڈ میں حسین عبدی کہین کے طور پر پیدا ہوا تھا۔ اور جیسا کہ ماضی میں میں نے کہا ، میرے والدین کبھی بھی برطانیہ نہیں آئے تھے۔

جب میں 4 سال کا تھا تو میرے والد خانہ جنگی میں مارے گئے تھے، آپ جانتے ہیں، ایک خاندان کے طور پر ہم ٹوٹ گئے تھے۔ مجھے اپنی ماں سے الگ کر دیا گیا، اور مجھے محمد فرح نامی ایک اور بچے کے نام پر غیر قانونی طور پر برطانیہ لایا گیا"۔

چار اولمپک طلائی تمغے جیتنے والےپہلے برطانوی ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ فرح نے کہا کہ ان کے بچوں نے انہیں اپنے ماضی کے بارے میں سچ بولنے کی ترغیب دی ہے۔

"میں اسے اتنے عرصے سے چھپا رہا ہوں، یہ مشکل تھا کیونکہ آپ اس سچائی کا سامنا نہیں کرنا چاہتے، اور اکثر میرے بچے سوال پوچھتے ہیں،ڈیڈ ، یہ کیسے ہوا؟' اور آپ کو ہمیشہ ہر چیز کا جواب ملتا ہے، لیکن اس کا جواب کسی کے پاس نہیں"۔

انہوں نے مزید بتایا : "میرا یہ کہانی سنانے کی بنیادی مقصد یہ ہے کہ کیونکہ میں نارمل ،ہلکا پھلکا محسوس کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بوجھ دل پر نہیں رکھنا چاہتا۔"

فرح کی اہلیہ، تانیہ نے کہا کہ 2010 میں جب ان کی شادی ہوئی تو احساس ہوا کہ ،اس کہانی میں بہت کچھ مخفی ہے ، لیکن میں ان سے پوچھتی رہی اور پھر اہوں نے سب سچ بتا دیا۔

ٹیلی ویژن پروگرام کے دوران فرح نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہنے کے لیے یورپ جا رہے ہیں لیکن انہیں یاد آیا کہ 9 سال کی عمر میں محمد فرح کے نام سے انہیں برطانیہ کے پاسپورٹ کی جانچ پڑتال سے گزرنا پڑا۔

پاکستانی انسانی اسمگلروں کے ہاتھ کیوں لگ جاتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:55 0:00

"میرے پاس اپنے رشتہ دار سے رابطے کی تمام تفصیلات موجود تھیں اور جب ہم اس کے گھر پہنچے تو خاتون نے وہ مجھ سے لے لیں اور میرے سامنے ہی انہیں پھاڑ کر ڈبے میں ڈال دیا اور اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ میں مشکل میں ہوں۔ "

فرح نے بالآخر اپنے فزیکل ایجوکیشن ٹیچر ایلن واٹکنسن کو سچ بتا دیا اور پھر وہ اپنے دوست کی ماں کنسی کے ساتھ رہنے چلا گیا ، جنہوں نے اس کا،واقعی بہت خیال رکھاوہ انکے ساتھ سات سال رہا ۔

یہ واٹکنسن ہی تھے جنہوں نے فرح کی برطانوی شہریت کے لیے درخواست دی، انھوں نے بتایا کہ یہ ایک "طویل عمل تھا اور 25 جولائی 2000 کو فرح کو برطانوی شہری تسلیم کر لیا گیا۔

فرح، جس نے اپنے بیٹے کا نام اپنے اصلی نام پر حسین رکھا، کہا "میں اکثر دوسرے محمد فرح کے بارے میں سوچتا ہوں، وہ لڑکا جس کی جگہ میں اس طیارے میں سوار ہوا ، اور مجھے امید ہے کہ وہ ٹھیک ہوگا" ۔

میرے لیے اہم بات یہ ہے کہ جو میں ہوں وہ دکھائی دوں ، وہی ہوا ہے اور یہ واقعی ایمانداری ہے.

(خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG