اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ وہ پرعزم ہیں کہ اسکاٹ لینڈ کی آواز کو سنا جائے گا۔
اسکاٹش فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے منگل کو اسکاٹ لینڈ کے عوام کی اکثریت ووٹوں کی بنیاد پر، یورپی یونین میں تسلیم کئےجانے کے لیے اسکاٹش پارلیمان میں ایک تحریک پیش کی تھی۔
اس تحریک کی حمایت میں 92 ووٹ آئے جبکہ 31 ارکان پارلیمان غیر حاضر تھے۔
وہ یورپی یونین میں اسکاٹ لینڈ کی رکنیت کے مقصد سے مذاکرات کے لیے بدھ کو برسلز کا دورہ کر رہی ہیں جہاں وہ یورپی پارلیمنٹ کے صدر مارٹن شلس کے ساتھ ملاقات کریں گی۔
انھوں نے اسکاٹش پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا کہ ریفرنڈم کے نتیجے میں اسکاٹ لینڈ جس پوزیشن پر ہے وہ اسکاٹ لینڈ کے عوام کی مرضی کے خلاف ہے اور میں پارلیمان سے اس تحریک کی حمایت چاہتی ہوں۔
نکولا اسٹرجن نے کہا کہ "اسکاٹ لینڈ نے واضح طور پر یورپی یونین میں رہنے کی بات کی تھی اور میں پرعزم ہوں کہ اسکاٹ لینڈ کی آواز کو سنا جائے گا۔''
انھوں نے مزید کہا کہ اسکاٹ لینڈ نے یورپ میں رہنے کے لیے ووٹ دیا تھا اور اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اسکاٹش عوام کی مرضی کا احترام کیا جائے گا تمام ضروری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
نکولا اسٹرجن نے ریفرنڈم کے نتائج پر تمام اسکاٹش سیاسی جماعتوں کو متحد ہونے پر زور دیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ نے اکثریت کے ساتھ یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی اور 62 فیصد ووٹروں نے 'ریمین' مہم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اسکاٹ لینڈ کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کےحوالے سے اس کے مقاصد کے تحفظ کے لیے اسکاٹش حکومت کو بہتر مشورے فراہم کرنے کے لیے، انھوں نے انتون مسکیٹیلی کی صدارت میں ماہرین کی ایک کونسل قائم کرنے کے منصوبے کا خاکہ بھی پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمان سے اسکاٹ لینڈ کی آزادی پر ایک دوسرے ریفرنڈم کی توثیق کے لیے نہیں پوچھ رہی ہیں تاہم انھوں نے واضح کیا کہ یورپی یونین میں اسکاٹ لینڈ کو رکھنے کے واحد اور بہترین طریقے کے طور پر اس آپشن کو پیش کر دیں گی۔
انھوں نے کہا کہ اس ریفرنڈم کی تجویز پیش کرنے والے سیاست دان، چاہے وہ اس نتیجے کی وجہ سے خود کو زخمی محسوس کر رہے ہیں تاہم ریفرنڈم کے نتائج سے نمٹنا بھی ان کا فرض ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین چھوڑنے کی مہم چلانے والوں نے بے شمار وعدے کئے ہیں اب ان رہنماؤں کی طرف سے اپنے منصوبوں کے بارے میں واضح اور ایماندار ہونا ضروری ہے۔
اسکاٹ لینڈ کنزرویٹیو پارٹی کی رہنما روتھ ڈیوڈسن نے ایک دوسرے ریفرنڈم کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی تحریک میں ترمیم کرنے کی کوشش میں ہے۔
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے اگرچہ اسکاٹش فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن کے ساتھ ملاقات کی پیشکش کو قبول نہیں کیا ہے تاہم نکولا اسٹرجن کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) کے یورپی پارلیمان کے رکن ایلن اسمتھ کا پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر استقبال کیا گیا ہے۔
انھوں نے ارکان پارلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک اسکاٹش اور یورپی ہونے پر فخر کرتے ہیں ساتھ ہی انھوں نے یہ گزارش بھی کی تھی کہ یورپی یونین اسکاٹ لینڈ کو نا چھوڑے۔