برطانیہ نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے نئے ضوابط پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، جس کے تحت منتخب ملکوں سے آنے والے مسافروں کو اپنی منزل مقصود پر جانے سے قبل 10 روز تک کے لیے مخصوص ہوٹلوں ٘میں قیام کے دوران قرنطینہ کرنے کا پابند کیا گیا۔
قرنطینہ کے لیے مقررہ ہوٹلوں نے پیر 15 فروری سے کام شروع کر دیا ہے اور ان میں مہمانوں کی آمد شروع ہو گئی ہے۔ جب کہ حکومت نے ویکسین لگانے کی مہم بھی تیز کر دی ہے تاکہ کرونا وائرس کی نئی اقسام کو ملک میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔
لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر اترنے والے مسافروں کو سیکیورٹی گارڈز کے حصار میں بسوں پر بٹھا کر قریبی ہوٹلوں تک پہنچایا گیا۔
کچھ مسافروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیر سے پہلے برطانیہ پہنچنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔
دبئی سے ہیتھرو آنے والی ایک خاتون مسافر زاری تادیون نے بتایا کہ انہیں ائیرپورٹ کے قریب ریڈیسن بلیو ایڈورڈین ہوٹل لے جایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید تھی کہ انہیں ان کے گھر میں قرنطینہ کرنے کی اجازت مل سکے گی۔ ان کے بقول دس روز کے لیے جبراً ہوٹل میں ٹھہرنا انہیں بہت برا محسوس ہوا۔
بقول ان کے ’’میں یہ کیسے برداشت کروں گی، میں نہیں جانتی۔ یہ بہت مشکل ہو گا۔‘‘
برطانیہ اب تک ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک فراہم کر چکا ہے جو اس کی کل آبادی کا ایک چوتھائی ہے، لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ کرونا ویکسینز وائرس کی نئی اقسام پر زیادہ موثر نہیں ہوں گی۔
نئے قواعد کے تحت یو کے اور آئرلینٖڈ کے رہائشی 33 ہائی رسک ممالک سے جب برطانیہ داخل ہوں گے تو اپنے خرچے پر دس روز کے لیے قرنطینہ ہوٹلوں میں قیام کریں گے اور انہیں کھانا ان کے دروازے پر دے دیا جائے گا۔ سکاٹ لینڈ نے یہ قاعدہ ہر ملک سے آنے والوں پر لاگو کر دیا ہے۔
عالمی وبا کی وجہ سے بین الاقوامی سفر پہلے ہی کم ہو چکا ہے اور برطانوی شہریوں پر ملک سے باہر چھٹیاں منانے پر پابندی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے قرنطینہ ہوٹلوں کے قیام کا فیصلہ کافی تاخیر سے کیا گیا ہے اور جنوبی افریقہ کی کرونا وائرس کی نئی قسم ملک میں پہلے ہی پھیل چکی ہے۔
برطانیہ نے اتوار کے روز ڈیڑھ کروڑ افراد کو کرونا ویکسین کی پہلی خوراک دینے کا ہدف پورا کر لیا۔ ان افراد میں ملک کا طبی عملہ اور 70 برس سے زیادہ عمر کے افراد بھی شامل ہیں۔
پیر کے روز لندن میں ویکسینیشن سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعظم بورس جانسن نے سائنس دانوں، طبی عملے اور ویکسین کی مہم میں شامل تمام افراد کی خدمات کو سراہا۔
سیکرٹری برائے صحت میٹ ہینکاک نے بتایا کہ ویکسین کی مہم میں اب 65 سال سے بڑی عمر کے افراد اور دوسری بیماریوں سے متاثر افراد کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت 50 برس سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو اپریل تک اور تمام جوان آبادی کو ستمبر تک ویکسین دینا چاہتی ہے۔
برطانیہ یورپ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔