میراتھون بم حملے کے ملزم، زوخار سارنیف کے خلاف بوسٹن میں جاری مقدمے میں پیر کے روز جیوری کو انٹرنیٹ کے اُن پیغامات کا متن دکھایا گیا جن سے متعلق استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکسٹ مسیج حملے کے فوری بعد اُن کے ایک دوست نے اُنھیں بھیجے تھے، جن میں تحریر تھا: ’تم نے خبریں دیکھی ہیں؟ میرے دوست، بہتر ہوگا کہ تم مجھے ٹیکسٹ مسیج نہ بھیجا کرو‘۔
رائٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایف بی آئی‘ کمپوٹر اسپیشلسٹ، کیون سونڈن نے کہا ہے کہ یہ ٹیکسٹ مسیج زوخار کے آئی فون پر ڈائس قادربایوف نے بھیجے تھے، جو ڈاٹماؤتھ میں واقع یونیورسٹی آف میساچیوسٹس میں اُن کے اسکول کے دوست رہے ہیں۔
سونڈن نے بتایا کہ یہ ٹیکسٹ مسیج زوخار کے لیپ ٹاپ کمپوٹر کی ’بیک اپ فائل‘ سے برآمد ہوئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے کی گواہی کے دوران، سونڈن نے یہ بھی بتایا کہ اُن لے لیپ ٹاپ پر القاعدہ کے رسالے ’انسپائر‘ کی کاپیز موجود تھیں، جن میں سے ایک کا عنوان تھا: ’امی کے باورچی خانے میں بم کس طرح تیار کیا جاسکتا ہے‘؛ جب کہ دوسرے ڈاکیومنٹ کا موضوع تھا: ’تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کرنا‘۔
ملزم کے وکلاٴپہلے ہی اس بات کا اقرار کر چکے ہیں کہ 21 برس کے ملزم پر جو الزام عائد ہیں، وہ اُن سب میں ملوث رہے ہیں؛ لیکن، اُن کا یہ بھی مؤقف ہے کہ زوخار اپنے بڑے بھائی کے زیر اثر تھے، اور اُنھوں نے یہ جرائم اپنے طور پر نہیں کیے۔
مؤکل کی پیروی کرتے ہوئے، ولیم فیک نے سونڈن سے پوچھا آیا جن ڈاکیومنٹس کی جانب عدالت کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے وہ لیپ ٹاپ کے ہی ’فلائی اسپیک‘ ڈیٹا سے اخذ کیے گئے؛ جب کہ اس کمپوٹر میں زیادہ تر ہوم ورک کا کام یا پوپ میوزک کی کلپس ہیں۔ سونڈن نے ’فلائی اسپیک‘ کی تشریح پوچھی۔
زوخار سارنیف پر الزام ہے کہ 15 اپریل، 2013ء کو میراتھون ریس کی فنش لائن پر دیسی ساختہ، پریشر کُکر بم دھماکے کرکے، تین افراد کو ہلاک جب کہ 264 کو زخمی کیا؛ جب کہ تین روز بعد، ایسے میں جب وہ اپنے 26 برس کے بڑے بھائی، تمرلان کے ہمراہ شہر سے نکلنے کی کوشش کر رہا تھا، اسی دوران ایک پولیس اہل کار کو گولی ماری گئی جس میں وہ ہلاک ہوا۔