رسائی کے لنکس

امریکہ: ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے والے شخص کا پر اسرار قتل


فہیم صالح (فائل فوٹو)
فہیم صالح (فائل فوٹو)

امریکی شہر نیویارک کے تجارتی مرکز مین ہیٹن میں 33 سالہ فہیم صالح نامی ایک نوجوان کو اسی کے فلیٹ میں قتل کر کے اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے ہیں۔

فہیم کی لاش اُن کی بہن کو منگل کی سہ پہر تقریباً ساڑھے تین بجے ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فہیم کی بہن فون کا جواب نہ ملنے پر پریشان ہو کر انہیں دیکھنے اُن کے فلیٹ پر آئی تھیں۔

پولیس کے مطابق فہیم کی لاش کا سر، ہاتھ اور ٹانگیں الگ الگ ملی ہیں جنہیں قاتل نے تھیلوں میں بند کر دیا تھا۔

پولیس کو فہیم کی لاش کے قریب سے ایک الیکٹرک آرا بھی ملا ہے جس کے بارے میں پولیس کو خدشہ ہے کہ اسی کے ذریعے فہیم کی لاش کے ٹکڑے کیے گئے۔

واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس نے قتل کے محرکات کے حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

نیو یارک پولیس حکام نے عمارت میں لگے کیمروں سے فوٹیج حاصل کرلی ہے جس کے مطابق سیاہ رنگ کے سوٹ میں ملبوس اور سیاہ رنگ کا ماسک پہنے ایک شخص کو منگل کو فہیم صالح کے اپارٹمنٹ کی لفٹ میں سوار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اپارٹمنٹ بلڈنگ کی لفٹ کا دروازہ فہیم کے فلیٹ میں ہی کھلتا تھا جس کے ذریعے اس شخص نے اپارٹمنٹ میں داخل ہو کر فہیم صالح پر حملہ کیا۔

فہیم صالح اسی عمارت کے ایک فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔
فہیم صالح اسی عمارت کے ایک فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔

فہیم صالح کون تھے؟

فہیم صالح کے والدین بنگلہ دیشی نژاد تارکینِ وطن تھے۔ فہیم نے پاکستان میں چلنے والی 'بائیکیا' کی سروس کی طرز پر نائیجیریا، بنگلہ دیش اور نیپال میں موٹر سائیکل سروسز متعارف کرائی تھیں جو ان ملکوں میں ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے روزگار کا سبب بنی تھیں۔

ان کے اسٹارٹ اپ کی خاص بات موٹر سائیکل چلانے والے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کی تربیت دینا تھا جس کے نتیجے میں ان کی کمپنی کے مطابق سیکڑوں نوجوان آگے چل کر آئی ٹی کی فیلڈ سے منسلک ہوئے۔

نائیجیریا میں کام کرنے والی فہیم کی کمپنی 'گوکاڈا' نے 800 نوجوانوں کو آسان قسطوں پر موٹر سائیکلیں بھی فراہم کیں۔ اس منصوبے پر 50 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ لیکن حال ہی میں نائیجیریا کے دارالحکومت لاگوس کی بلدیہ نے ٹیکسی ڈرائیورز کے دباؤ میں آکر 'گوکاڈا' ہر پابندی لگا دی تھی۔

سن 2017 میں فہیم صالح نے بنگلہ دیش میں بھی موٹر سائیکل سروس شروع کی تھی جس کا کاروباری حجم کچھ ہی عرصے میں 10 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا تھا۔

فہیم صالح کی رہائش گاہ کے باہر پولیس تعینات ہے۔
فہیم صالح کی رہائش گاہ کے باہر پولیس تعینات ہے۔

اس دوران کئی ہزار نوجوانوں کے پاس اپنی موٹر سائیکلیں آ گئیں جس سے روزگار کے ساتھ ڈھاکہ جیسے گنجان آباد شہر میں آمد و رفت کسی حد تک آسان ہو گئی تھی۔

فہیم صالح نے دورانِ تعلیم ایک ویب سائٹ پرینک ڈائل ڈاٹ کام بنائی تھی جس سے انہیں مختصر مدت میں 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی آمدنی ہوئی تھی۔ ایک سرمایہ کار کمپنی ایڈونچر کیپیٹل بھی ان کی ملکیت تھی۔

مقامی رپورٹس کے مطابق فہیم صالح کا قتل جس فلیٹ میں ہوا وہ انہوں نے حال ہی میں 22 لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔

XS
SM
MD
LG